لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار ارشاد احمد عارف اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔مجھے معلوم نہیں کہ اسد کھوکھر کے استعفے اور آصف بلال لودھی و شعیب اکبر کے تبادلے سے رنگ روڈ منصوبے میں ردوبدل کا سکینڈل اپنی موت آپ مر گیا
”
اور عمران خان مطمئن ہیں کہ اس مالیاتی سکینڈل کے تمام کرداروں کو واقعی کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے۔ بوجوہ قومی ذرائع ابلاغ اس سکینڈل کو لفٹ کرا رہے ہیں نہ اپوزیشن کچھ بولنے کو تیار‘ مگر یہ سکینڈل اب دبنے والا نہیں۔ قیاس آرائیاں اور افواہیں جنم لے رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر کئی نام گردش کر رہے ہیں۔ عمران خان نے لاہور میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو تھپکی دے کر اپنے طور پر صوبے میں تبدیلی کی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کیا‘لیکن رنگ روڈ سکینڈل سامنے آنے پر یار لوگوں کو افواہوں کا بازار گرم کرنے کا موقع مل گیا اور اب وہ کسی نہ کسی بہانے راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام کا ذمہ دار سردار عثمان بزدار اور ان کے پسندیدہ بیورو کریٹ طاہر خورشید کو قرار دے رہے ہیں ۔ایک اینکر نے سوشل میڈیا پر ویڈیو لاگ چلایا جس میں سارا ملبہ وزیر اعلیٰ پر ڈال دیا مگرتاحال تردید کسی نے نہیں کی۔تحریک انصاف کی خوش قسمتی ہے کہ عمران خان کا جی سردار عثمان بزدار سے بھرا نہیں‘ چودھری صاحبان ان سے خورسند ہیں‘ اپوزیشن اور میڈیا کے منہ بند ہیں اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹیں فائلوں سے نکل کر میڈیا منڈی کی زینت بننا شروع نہیں ہوئیں۔ لیکن حکومتیں خوش قسمتی کے بل بوتے پر نہیں‘ کارکردگی پر چلتی ہیں اور مالیاتی سکینڈل ہر بار دبتے ہیں نہ قربانی کے بکرے ہمیشہ آئی بلا کو ٹالتے ہیں۔ عمران خان کی شہرت یہی ہے کہ وہ کرپشن کو برداشت کرتا ہے نہ کرپٹ لوگوں کو معاف‘ لاہور رنگ روڈ سکینڈل کی پرتیں ابھی کھلیں نہیں‘ اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں۔ اسد کھوکھر اور آصف بلال لودھی کو قربانی کا بکرا بنا کر پردہ نشیں بچ گئے تو یہ پھر کوئی نئی اور بڑی واردات کریں گے‘ ممکن ہے کھایا پیا ہضم کرنے کے لئے کسی نہ کسی بہانے رنگ روڈ منصوبے کو التوا میں ڈال دیں‘ مگر بالآخر یہ مالیاتی سکینڈل عمران خان کے گلے کا طوق بن سکتا ہے کہ بات منہ سے نکل کر کوٹھے چڑھ چکی ہے۔ لاہور کے باخبر حلقوں میں زیر بحث ہے وزیر اعظم پاکستان جس منصوبے کی رسمی تقریب میں مہمان خصوصی ہوں‘ جلد از جلد تکمیل کے احکامات جاری کریں‘ وہ اگر نچلی سطح پر نظرثانی کی بھینٹ چڑھ کر التوا کا شکار ہو جائے‘سرکاری اہلکاروں کو کام سے روک دیا جائے اور اربوں روپے کے لین دین کی چہ میگوئیاں ہونے لگیں تو دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹوں میں بھی بہت کچھ درج ہو گا پھر بھی پردہ نشین بچ جائیں اور نزلہ دو بیورو کریٹس ‘ایک وزیر پر گرے توانگلیاں اس پر اُٹھیں گی جس کے کھونٹے پر اس سکینڈل کے اہم کردار ناچ رہے ہیںم)
Reserved