اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسے کہتے ہیں گُڈ گورننس،ب یرون ملک سے بیروزگار ہوکر آنے والوں کو حکومت نے خوشخبری سُنادی۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان واپس آنے والے بیروزگار پاکستانیوں کی فکر حکومتِ پاکستان کو ستانے لگی، حکومت نے اُنہیں روزگار فراہم کرنے بارے سوچنا شروع کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت ماحولیات کی جانب سے اس تجویز پر غور شروع کر دیا گیا ہے کہ بیرون ملک سے بیروزگار ہو کر واپس آنے والے پاکستانیوں کے لیے پاکستان میں ہی روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ ان پاکستانیوں کو پاکستان میں بطور جنگل ورکرز کے روزگار فراہم کیا جاسکے۔ ان لوگوں کو کس طرح روزگار فراہم کیا جائے گا۔ اس حوالے سے طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے، پہلے مرحلے میں وزارت ماحولیات اس سلسلے میں وزارتِ اوور سیز پاکستان سے واپس آنے والے افراد کا ڈیٹا اکٹھے کرے گا۔ اس ڈیٹا سے بیرون ملک بے روزگار ہونے والے افراد کو وزیراعظم عمران خان کے بلین ٹی سونامی پراجیکٹ کے تحت جاری تین شجر کاری منصوبوں میں روزگار فراہم کرنے کا بندوبست کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت جاری ان منصوبوں میں پہلے ہی ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار ہونے والے افراد اپنے روزمرہ اخراجات کو پورا کرنے کیلئے کا م کررہے ہیں۔ یہ لوگ ایک دن میں 500 سے 800 روپے تک کمالیتے ہیں۔ اس کیلئے انہیں مختلف قسم کے کام سرانجام دینے ہوتے ہیں جن میں درخت لگانا۔ نرسریاں قائم کرنا اور پودوں کو تباہی سے بچانے کے اقدامات شامل ہیں۔ حکومت پاکستان اس کے علاوہ بھی بیرونی قرضہ جات کی مدد سے کلین اینڈ گرین پاکستان کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ حکومت کے ان منصوبوں کو ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس بحران میں ملک میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور ماحولیات کو بہتر بنانے کا اس سےبہتر منصوبہ کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ شجر کاری کی شروع کی جانے والی مہم عمران خان کے 10 بلین سونامی منصوبے کو سپورٹ کرنے کیلئے ہیں۔ اس منصوبے سے صرف لوگوں کو روزگار ہی نہیں مل رہا بلکہ پورے ملک میں تحفظ پروان چڑھ رہا ہے۔