بریڈ فورڈ اولاد سے محروم جوڑوں کے علاج کے لئے مشرق و مغرب میں درجنوں مختلف طریقے رائج ہیں مگر ایک برطانوی خاتون نے چین کے روایتی مساج کے طریقے کو استعمال کرتے ہوئے اب تک سینکڑوں جوڑوں کو اولاد کے حصول میں حیرت انگیز حد تک کامیاب مدد فراہم کی ہے۔ برطانوی شہر کارڈیف سے تعلق رکھنے والی 38 سالہ وکٹوریہ
مائلز کہتی ہیں کہ ان کے چینی مساج کے طریقہ علاج سے اب تک 300 مایوس جوڑے اولاد کی نعمت سے مالا مال ہوچکے ہیں۔ یہ حیرت انگیز طریقہ کار کوئی جادو ٹونہ نہیں ہے اورنہ ہی اس میں مہنگی مہنگی ادوایات استعمال کی جاتی ہیں۔ وکٹوریہ پاﺅں میں موجود اس خاص حصے کو تلاش کرکے اس کا مساج کرتی ہیں کہ جو حمل ٹھہرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس طریقہ علاج کو ریفلیکسولوجی کہا جاتا ہے اور انہوں نے اس کے لئے باقاعدہ تربیت اور سند حاصل کی ہے۔ اس طریقہ علاج کی بنیاد اس اصول پر ہے کہ پاﺅں کی نچلی سطح کے مختلف حصوں کا تعلق جسم کے مختلف اعضا کے ساتھ ہے اور ان میں سے کسی بھی حصے کا مساج کرنے پر متعلقہ عضو میں تحریک پیدا ہوجاتی ہے۔ وکٹوریہ کہتی ہیں کہ پہلے پہل جب انہوں نے اس طریقہ کو اپنے عزیزوں اور دوستوں کے لئے استعمال کیا تو بے پناہ کامیابی حاصل ہوئی جس کے بعد انہوں نے اسے بطور کاروبار اپنا لیا۔ اب ان کے پاس دور و نزدیک سے اولاد سے محروم جوڑے علاج کے لئے آتے ہیں اور کامیاب واپس جاتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کا طریقہ علاج نہایت سادہ، موثر اور سستا ہے۔ وہ اپنا منفرد علاج محض 60 برطانوی پاﺅنڈ (تقریباً 9000پاکستانی روپے) میں فراہم کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اولاد کے حصول کے علاوہ یہ جوڑوں کو ذہنی سکون، توانائی اور ازدواجی زندگی میں جوش و خروش بھی فراہم کرتا ہے۔مزید پڑھئیے ::لندن امریکی ماہرین کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کے باعث صرف امریکا میں ہر سال 54 لاکھ افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ بین الاقوامی طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں امریکن کینسرسوسائٹی سے منسلک ماہرین کی شائع تحقیق کے مطابق 2000 سے 2011 تک سگریٹ نوشی کرنے والے10 لاکھ سے زائد افراد سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا اور ان کا تجزیہ ایسے افراد کے طبی ڈیٹا کے ساتھ کیا گیا جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے تھے۔ اعداد و شمار سے نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جو لوگ سگریٹ نوشی کرتے تھے ان میں موت کا امکان سگریٹ نہ پینے والوں کی نسبت دو گنا تھا۔ تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ برائن کارٹر کا کہنا ہے کہ امریکا میں ہر سال 5 لاکھ افراد ایسی بیماریوں کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن کا براہ ِراست تعلق تمباکو نوشی سے ہے، انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے اس بات خدشہ ہے کہ اس تعداد میں مزید ہزار افراد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد اور شرح موٹر سائیکل کے حادثات یا انفلوئنزا وائرس سے ہونے والی اموات سے بھی زیادہ ہے۔