ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔ملزمان پر کار سرکار میں مداخلت کرنے ، وردی پھاڑنے اور اغوا کا مقدمہ درج تھا۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف پولیس اہلکاروں کو اغوا کرنے، تشدد ا کرنے ور لڑائی کی دفعات کے تحت تھانہ غالب مارکیٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پنجاب کے وزیر برائے ہاؤسنگ و شہری ترقی میاں محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ میں پولیس اہلکاروں کے اغوا اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔مقدمے کے متن کے مطابق میاں حسن نے مبینہ طور پر اہل کاروں کو تشدد کے بعد اغوا کر لیا، ملزمان نے اہلکاروں سے اسلحہ اور وائرلیس چھین کر پھینک دیے۔ ڈی آئی جی انیسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس معاملے پر صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیٹے کے خلاف الزامات کو من گھڑت قرار دیا اور کہا کہ میرے بیٹے کے دوستوں کی ٹی پارٹی تھی، پولیس اہلکاروں نے ان پر تشدد کیا۔ایف آئی آر میں گاڑی میرے نام پر ہے جو بیٹے کو دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے بیٹے سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا، لیکن اس نے پولیس اہلکاروں کو 2 ہزار روپے دیے، باقی دوست آئے تو 2 پولیس اہلکار بھاگ گئے جن میں سے ایک پکڑ لیا گیا میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے معاملہ رفع دفع کروانے کا کہا۔۔پولیس والوں نے بعد ازاں میرے بیٹے سے معافی مانگی جس پر میرا بیٹا پولیس اسٹیشن نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پولیس گردی کے واقعات معمول بن گئے ہیں، پولیس کو معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے، ہماری طرف سے تفتیش میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔ محمود الرشید نے اپنے بیٹے کے خلاف مقدمے کے اندراج پر کہا کہ بغیر تحقیق اتنی بڑی کہانی بنا کر میری ساکھ کو متاثر کیا گیا ، اگر میرے بیٹے پر الزامات ثابت ہوئے تو میں فی الفور وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا۔