نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں ایک ساتھ 3 طلاقیں دینے والے شوہر کو 3 سال قید کی سزا دینے کا بل منظور کر لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکومت نے بیک وقت 3 طلاق دینے کو قابل تعزیر جرم قرار دینے کے لیے ایک بل لوک سبھامیں پیش کیا جس منظور کرلیا گیا۔ قانون کو ’’مسلم ویمن پروٹیکشن رائٹس آن میرج ‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسے بھارت کے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں پیش کیا اور آج کے دن کو تاریخی قراردیا۔ قبل ازیں روی شنکر پرساد نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل کسی مذہب یا کمیونٹی کا نہیں بلکہ یہ بل انصاف اور خواتین کی عزت کے لیے ہے اور مساوات کے بارے میں ہے۔بل کے تحت زبانی اور تحریری سمیت کسی بھی صورت میں بیک وقت 3 طلاق دینا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے چاہے وہ شخص بیک وقت 3 طلاقیں لکھ کر دے، ای میل کرے، پیغام کے ذریعے دے یا واٹس ایپ پر دے اور ایسا کرنے والا شخص 3 سال کی قید کے علاوہجرمانے کا بھی مستحق ہوگا۔ بل کے مطابق مطلقہ عورت اپنے سابق شوہر سے نان نفقے اور نابالغ بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کی درخواست بھی دائر کرسکتی ہے۔ قانون تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ طلاق کی صورت میں نان نفقے کی پابندی اس لیے رکھی گئی ہے کہ مطلقہ خاتون کو سابق شوہرکا گھر چھوڑنے کے فوری بعد تحفظ مل سکے۔اس حوالے سے تازہ ترین خبر یہ ہے کہ تین طلاقیں ایک ساتھ دینے پر اب سزا کا قانون بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایوان زیریں میں ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کا بل پیش کیا جسے اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل کے تحت ایک ساتھ تین طلاق دینے والے شوہر کو تین سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے اور اس بال کے حق میں 245 ووٹ پڑے جبکہ 11 ووٹ بل کے خلاف آئے۔ البتہ کانگریس سمیت اکثر اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کا بائیکاٹ کیا۔