لاہور: پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں غیر حاضر خالد لطیف کیخلاف پی سی بی ٹریبیونل کی کارروائی جاری رہی۔
پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث خالد لطیف نے ٹریبیونل کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تھا، گزشتہ روز ان کے بغیر ہی سماعت کا سلسلہ جاری رہا، اس موقع پر شواہد کا جائزہ لیا گیا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں اوپنر کے وکیل نے کہا کہ ہمیں ٹریبیونل سے انصاف کی امید نہیں، اس کے تمام ارکان ماضی میں پی سی بی کیلیے کام کرچکے، وہ غیرجانبدارانہ فیصلہ کس طرح دے سکتے ہیں؟ ہماری شرکت کے بغیر کارروائی تحفظات کو درست ثابت کرتی ہے۔ انھوں نے ایک بار پھر 19مئی کو سماعت کی ویڈیو فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بورڈکی جانب سے نجی معاملہ قرار دیتے ہوئے ریکارڈنگ نہ دینے سے ثابت ہوگیاکہ اس نے کرکٹرز کو سزائیں دینے کا ارادہ کررکھا ہے۔
دوسری جانب پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹریبیونل نے خالد لطیف کے ویڈیو انٹرویوز تفصیل سے دیکھے جس میں انھوں نے بکی سے ملنے کا اعتراف کیا ہے، اوپنر نے تسلیم کیاکہ وہ 8 فروری کی رات کو ایک بکی سے ملے اور پھر اگلے روز شرجیل خان کو ملوانے لے گئے،وہ چاہتے تو فوری بورڈ کو مطلع کرسکتے تھے لیکن انھوں نے ساتھی کھلاڑی کو بھی ملوث کرلیا۔
تفضل رضوی نے کہا کہ ٹریبونل کے سامنے سبز، نارنجی اور سفید رنگوں کی وہ گرپس بھی پیش کی گئیں جو خالد لطیف کے بیٹ پر چڑھی ہوئی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر ضروری ہواتو ابتدائی سماعت کے دوران ہی اعتراضات پیش کردیے جاتے ہیں لیکن 14 مارچ کو خالد لطیف نے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کردیا جبکہ 21 تاریخ کو بھی ان کے وکیل کی جانب سے کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا، انھوں نے 14 اپریل کو اعتراض کیا جو مسترد کردیا گیا جس کے بعد وہ پیش ہوئے، پھر 19 مئی کو بائیکاٹ کا اعلان کردیا، خالد لطیف کے وکیل پیش ہوتے ہیں یا نہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا، ٹریبونل ان کی غیرموجودگی میں بھی فیصلہ سنا سکتا ہے۔