ایک پرائیویٹ ہوائی جہاز میں چار لوگ سفر کر رہے تھے: ایک ڈاکٹر، ایک وکیل ، ایک مولوی صاحب اور ایک سکول کا طالب علم۔ جہاز کا انجن جواب دے گیا، پائلٹ نے کاک پٹ سے نکل کر سب سے بولا کہ میں نے پوری جان لگا دی مگر یہ جہاز نہیں بچے گا بس کریش ہونے والا ہے سب پیراشوٹ پہنو اورچھلانگ لگا دو۔ یہ بول کر پائلٹ نے پیراشوٹ پہنا اور چھلانگ لگا دی۔ مسئلہ یہ تھا کہ اب مسافر چار تھے اور پیراشوٹ تین۔ ڈاکٹر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پیراشوٹ پہنا اور چھلانگ لگادی اور جاتے ہوئے چیخا میں ڈاکٹر ہوں دنیا کو میری سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ میں لوگوں کو شفایاب کرتا ہوں۔ پھر وکیل بولا کہ میں دنیا کا سب سے عقلمند آدمی ہوں میں وکیل ہوں اور پیرا شوٹ پہن کر یہ جا وہ جا۔ مولوی صاحب بوڑھے تھے سکول کے طالبعلم سے بولے بیٹا میں نے ساری زندگی گزار لی ہے آپ یہ پیراشوٹ لو اور جاؤ جان بچاؤ۔ لڑکا ہنسا اور بولا کہ انکل اس کی کوئی ضرورت نہیں یہ آپ ہی پہنیں، دنیا کا سب سے عقلمند آدمی میرا سکول بیگ پیک پہن کر چھلانگ لگا چکا ہے۔سبق: آپ کا پیشہ آپ کا تعارف اور تعریف نہیں کر سکتا، لیکن آپ کی بھلائی اور خیر آپ کے بارے میں بتاتے ہیں۔ آپ کا اخلاق بتاتا ہے کہ آپ کہاں سے آئے ہو۔