اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فیصلہ کن مرحلے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ملک میں آمریت آ جائے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت الیکشن کروانے پر مجبور ہو، ہمارا ہدف ملک میں مڈٹرم الیکشن ہیں،اس وقت ملک کسی مارشل لاء کا متحمل نہیں ہوسکتا، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے لیکن جب بھی ایکسٹیشن ہوئی ہے اسکے نتائج اچھے نہیں ہوئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک کافیصلہ کن مرحلے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ملک میں آمریت آجائے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت الیکشن کروانے پر مجبور ہو، ہمارا ہدف ملک میں مڈٹرم الیکشن ہیں، اس کے لئے پیپلزپارٹی بھی راضی ہو جائے گی، اگر پی پی راضی نہیں بھی ہوتی تو ہمارا اپنا راستہ موجود ہے، عوام کو سڑکوں پر لائیں گے اس سے پہلے کہ کوئی اور آجائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کسی مارشل لاء کا متحمل نہیں ہوسکتا، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے لیکن جب بھی ایکسٹیشن ہوئی ہے اسکے نتائج اچھے نہیں ہوئے، اب فوج بھی کسی مارشل لاء کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ یاد رہے کہ اب بلی تھیلے سے باہر آ چکی،مریم نواز اور نواز شریف کا بیانیہ زور پکڑنے لگا،مفاہمت کی سیاست اور ڈیل کی ترجیح قصہ پارینہ ہو چکی۔اب مرو یا مارو کا فارمولا پکڑ لیا گیا ہے۔ لہٰذا مریم نواز کی راہنمائی میں دیگر ن لیگی سربراہان بھی سخت پالیسی پر عمل پیرا ہو چکے۔مریم نواز نے فیصلہ کر لیا کہ جو بھی ہو گا دیکھا جائے گا مگر اب خاموش نہیں رہنا۔ اسی لیے مریم نواز نے جج ارشد ملک کی دوسری ویڈیو بھی ریلیز کر دی جبکہ ان کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ اور ویڈیوز بھی لیک کرتی رہیں گی۔تاہم اپنے لیڈر کی دیکھا دیکھی سابق وزیرا عظم شاہدخاقان عباسی نے بھی حکومت پر سخت الفاظ میں تنقید کرنے ا ور انہیں للکارنے کا کام شروع کر دیا ہے