counter easy hit

قطری شہزادہ۔۔۔۔۔۔بطورمسیحا

پیسہ ماڑے بندے سے نکلوانا آسان نہےں اور حکمرانوں سے کرپشن کے نام پر پیسہ نکلوانے کا تصور

Qatari Prince ...... As the Messiah by Tayyaba zia cheema on today

Qatari Prince …… As the Messiah by Tayyaba zia cheema on today

ہی انتہائی احمقانہ ہے۔ اپوزیشن اگر یہ سوچ رہی ہے کہ پاناما لیکس کے پراپیگنڈا سے الیکشن جیت سکتی ہے تو یہ اس کی بھول ہے۔ کرپٹ لوگ کرپشن بے نقاب کریں گے؟ اقتدار اور اختیارات انسان کو فرعون بنا سکتا ہے۔ فرعونیت بچانے کےلئے کئی انسان پالنے پڑتے ہےں جو رات کو دن ثابت کر کے دکھانے کا ہنر جانتے ہوں۔ زرداری صاحب نے پانچ سال نکال لئے ، نواز شریف بھی اپنی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ مدت اقتدار مکمل کر کے دکھا رہے ہیں۔ اپوزیشن کی نیت اور قبلہ درست ہو تو کوئی کرپٹ انسان مدت اقتدار مکمل کرنے کی اہلیت نہیں رکھ سکتا۔ پاناما لیکس کیس میں ناکامی بھی اپوزیشن کی کمزوری سمجھی جائے۔ چوروں کو چور کبھی بے نقاب ہونے نہےں دے سکتے۔ زرداری اور شریف کا ٹولہ پرانا بدنام ہے‘ لیکن تحریک انصاف کا ٹولہ چور کو چور ثابت کرنے میں ناکام کیوں ہے؟ کچھ تو ہے جس کو عوام سے خفیہ رکھا جا تا ہے۔ عمران خان نے جس نیت اور سوچ سے سیاست میں قدم رکھا، وہ شیخ رشید، شاہ محمود قریشی اور طاہر القادری کی مکارانہ پالیسی کی بھینٹ چڑھ گئے۔اس بدنیتی کا آغاز دو مہینے والے طویل دھرنے سے ہو گیا تھا۔ اس کے بعد نہ عمران خان کی شہرت بہتر ہو سکی اور نہ پہلے والی عزت وقار اور نیت بحال ہو سکی۔ اب عمران خان ایک زمانہ ساز روایتی سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہےں۔ نوازشریف اور آصف زرداری سیاست کرتے ہےں اور ہر جرم اور الزام سے نکل جاتے ہیں‘ لیکن عمران خان تو نہ سیاست کر سکے اور نہ امانت و دیانت کا بھرم رکھ سکے۔ کانوں کا کچا انسان پہلے بھی منافقین کے نرغے میں تھا اور ہمیشہ رہے گا۔ کبھی کوئی قطری شہزادہ لالی پاپ دے جائے گا اور کبھی سعودی شہزادہ اینٹری دے جائے گا۔ اسے کہتے ہیں کامیاب سیاست اور ناکام اپوزیشن۔ قطری شہزادے تیل اور تعمیرات کے کئی عالمی اداروں میں شراکت دار کی حیثیت رکھنے والے حمد بن جاسم پندرہ بچوں کے والد اور دو بیویوں کے شوہر ہیں۔ وہ نہایت خوش مزاج شہزادے مشہور ہیں۔ انہیں امریکہ کا دوست کہا جاتا ہے‘ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بھی ان کے گہرے مراسم ہیں۔ ان کے عالمی سرمایہ دارانہ کردار اور سیاسی اثرورسوخ کو دیکھتے ہوئے قیاس کیا جارہا ہے کہ ان کی میاں نوازشریف کے حق میں گواہی کو کوئی عدالت چیلنج نہےں کر سکے گی۔ ایسی جرا¿تمندانہ گواہی انتہائی قریبی تعلقات کی غمازی کرتی ہے اور حمد بن جاسم کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جس کے ساتھ کھڑے ہوجائیں اس کے سر کو دھوپ اور بارش سے بچانے کےلئے اپنا چھاتہ تان لیتے ہیں۔ حمد بن جاسم متعدد ملکوں کے سیاسی و مقتدر خاندانوں کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے کاروباری اداروں کو ان ممالک میں مبینہ طور پر ٹھیکے لینے میں آسانی ہوتی ہے۔ حمد بن جاسم اپنے اثرورسوخ کی بدولت کئی بگڑے ہوئے اور مشکل کام کرنے میں اساطیری کردار کے حامل ہیں۔ انہوں نے لیبیا میں قید بلغاریہ کی نرسوں کو رہائی دلوا کر انسانی خیر کا کارنامہ انجام دیا تھا۔ انسانی حقوق اور خاص طور مسلم مہاجرین کی فلاح کےلئے وہ سرگرم رہتے ہیں۔ بوسنیا کی جنگ کے دوران انہوں نے قطر کی سرحدیں بوسنیائی مسلمانوں کےلئے کھول دی تھیں۔ وہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے ساتھ مل کر دنیا بھر کے مہاجرین کی مدد کرنے کے منصوبے پر عمل کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں حمد بن جاسم نے 2011ءمیں دوحہ کو امن کا مرکز بنانے کےلئے عالمی کانفرنس کروائی تھی۔ مریم نواز کے اثاثوں میں قطری شہزادے کے خط کی اینٹری بلا شبہ مسیحا کا کردار ادا کر گئی۔ عمران خان کا عدالت میں بیان کہ اپوزیشن کا کام الزامات لگانا ہے، ثابت کرنا عدالت کا کام ہے، انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ عمران خان شاید بھول گئے ہےں کہ کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں ایک گوری نے ان کے خلاف ایک بیہودہ الزام لگایا تھا اور وہ میڈیکل تحقیق سے ثابت بھی ہو گیا۔ عمران خان کو نجی نوعیت کا وہ
شرمناک الزام نہ صرف قبول کرنا پڑا بلکہ اس جرم کو پال پوس بھی رہے ہےں مگر اعتراف جرم کی جرا¿ت نہیں رکھتے۔ کرپشن خواہ مال کی ہو یاکردار کی، ایسا کوئی شخص اصولی طور پر اسلامی ریاست پر حکمرانی کا حق نہیں رکھتا۔ بدنصیب پاکستان چونکہ تھالی پر رکھا مل گیا ہے لہٰذا اس پر حکمرانی کےلئے فقط عوام کا احمق ہونا ضروری ہے۔جو جتنا جھوٹ بولے، اتنے ووٹ خریدنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ پاناما لیکس ہو یا زرداری کرپشن، خلق زبان کو نقارہ خدا سمجھو، کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم کا کہنا ہے کہ میاں شریف نے ان کے کاروبار میں شراکت کر رکھی تھی اور ان ہی کی خواہش پر اس شراکت کے بدلے لندن کے 4 فلیٹس حسین نواز کے نام کئے گئے۔ سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے بچوں کے سبکدوش ہونے والے وکیل اکرم شیخ نے قطر کے شہزادہ حمد بن جاسم بن جبارالثانی کا تصدیق شدہ خط پیش کیا ہے، جس میں حمد بن جاسم نے کہا ہے کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے۔ میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔ میاں شریف نے اپنی زندگی میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے اثاثوں کو پوتے حسین نواز کی ملکیت میں دے دیا جائے۔ اس خواہش کے پیش نظر 2006ءمیں الثانی خاندان اور حسین نواز کے درمیان معاملات طے پائے جس کے تحت ان کے حصے کے بدلے لندن کے چاروں فلیٹس ان کے نام کردیئے گئے۔ اگر اس خط کو حقیقت تسلیم کر لیا جائے تو دادا کے ترکہ میں تمام اولاد حصہ دار ہوتی ہے۔ میاں شریف مرحوم کا ترکہ وراثت ہے اور وراثت میاں شریف کی تمام اولاد میں تقسیم ہونی چاہئے تھی۔ قطری شہزادے کی اینٹری نے حکومت کو مدت پوری کرنے میں جو مدد دی ہے‘ اس کا احسان بھی سعودی بادشاہوں کے احسان سے کم تصور نہیں کیا جا سکتا ۔میاں نوازشریف کی قسمت بہت تیز ہے۔ ہمیشہ جیت جاتی ہے اور مخالفین کی حکمت ہمیشہ ہار جاتی ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website