لاہور (یس ڈیسک) 1966 میں فلم “پیدا گیر” سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کرنے والے نذیر علی کو کامیاب دھنوں کے تسلسل نے بامِ عروج پر پہنچا دیا۔ نذیر علی کی ابتدائی فلمیں “دلاں دے سودے”، “سجنا دور دیا” اور “مستانہ ماہی” ان کے کیرئیر کا اہم موڑ ثابت ہوئیں۔ نذیر علی کو قلندری موسیقار بھی کہا جاتا ہے۔
صوفیا ئے کرام کی فکر اور ان کے کلام کا یہ متوالا فلموں میں دھمال کی صنف کو عام کرنے کا باعث بنا۔ نذیر علی اپنی اعلٰی تخلیقی صلاحیتوں اور اچھوتے انداز کے باعث ملکہ ترنم نور جہاں اور مسعود رانا کے من پسند موسیقار رہے اور یہ دونوں گلوکار نذیر علی کی بنائی ہوئی دھنوں میں گانے کو اولین ترجیح دیتے تھے۔
نذیر علی نے اپنے فلمی کیرئیر میں ڈیڑھ سو کے قریب فلموں میں اپنی انمول دھنیں متعارف کروائیں جن میں سے 40 کے قریب اردو اور باقی سبھی پنجابی فلمیں تھیں۔ موسیقار نذیر علی کی بنائی ہوئی دھنیں ناصرف شاعر کے بولوں اور فلم کی سیچوایشن کی خوبصورت عکاسی کیا کرتیں بلکہ ان کی دھمالیں اور فلمی گیت ہر دور اور نسل کے افراد سے پذیرائی حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔