وقت آگیا ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ کا بھی مشورہ نہ مانیں، کیونکہ عمران خان وہ ظلم کر چکے ہیں جسے ہلاکو خان بھی سب سے بڑا ظلم سمجھتا تھا، نہائت معتبر شخصیت کا اچھوتا کالم
معروف کالم نگار مظہر برلاس نے عمران خان کے بارے میں ایسا انکشاف کردیا جس سے کوئی زی شعور انکار نہیں کرسکتا۔
عمران خان نے گدھا گاڑی چلانے والے کو جہاز دے دیا ہے۔ کشتی ہچکولے کھا رہی ہے اور کشتی سنبھالنے کی ذمہ داری اسے دی گئی ہے جسے بادبانی کا ہنر آتا نہیں، اس کے جھوٹ کی تمام اقساط سوشل میڈیا کی نذر ہو چکی ہیں، تحریک انصاف کو ووٹ دینے والے پچھتاوے کا شکار ہیں، عمران خان دو شخصیات کی محبت میں گرفتار ہیں، ان میں سے ایک شخص کی وجہ سے عمران خان مقبولیت کھو رہے ہیں، وہ جن طبقات میں زیادہ مقبول تھے، وہی طبقات مشکلات کا شکار ہیں۔ عمران خان کے ’’عالم چنے‘‘ کے نت نئے لچھن سامنے آ رہے ہیں ، نکمے اور نااہل وزیر نے خود کو اکانومی کا ’’بزدار‘‘ ثابت کیا ہے۔ ایک نااہلی اور پھر اس کے ساتھ غیر سیاسی، غیر محتاط رویہ، بیوقوفانہ باتیں، باتوں کی جادوگری، یہ سب کچھ ’’عالم چنے‘‘ کی شخصیت کا حصہ ہے۔
اس پورے منظر نامے کو دیکھ کر مجھے ہلاکو خان کی یاد آ رہی ہے۔ ایک روز ہلاکو خان اپنے وزراء سے کہنے لگا ’’شکر ہم سے ظلم سرزد نہیں ہوا‘‘ بادشاہ کے اس جملے پر ایک وزیر کھڑا ہوا، کہنے لگا کہ اگر جاں کی امان پائوں تو کچھ عرض کر سکتا ہوں؟ اجازت ملنے پر وزیر بولا ’’بادشاہ سلامت! وہ جو ہم سروں کے مینار لگاتے تھے، کیا یہ سب ظلم نہیں تھا‘‘۔ یہ جملہ سن کر ہلاکو خان نے وزیر کو بیٹھنے کا اشارہ کیا اور پھر کہنے لگا ’’یہ ظلم نہیں تھا، یہ تو حکمرانی کا تقاضا تھا، ظلم تو یہ ہے کہ کسی کو کسی ایسے عہدے پر بٹھا دوں جس کا وہ اہل نہ ہو، کسی نااہل کو منصب دوں، یہ ظلم ہے‘‘۔
جس بات کو ہلاکو خان نے ظلم قرار دیا تھا، عمران خان پاکستانی قوم پر وہ ظلم کر چکے ہیں، ویسے تو ان کے پاس نکموں کی کمی نہیں مگر انہوں نے سب سے بڑے نکمے کو خزانے کی وزارت دے رکھی ہے، عمران خان اس کا سیاسی خمیازہ بھگت رہے ہیں، قوم مہنگائی کی صورت میں خمیازہ بھگت رہی ہے۔ حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ ’’اقتدار، دولت اور منصب ملنے پر لوگ بدلتے نہیں بلکہ بےنقاب ہو جاتے ہیں‘‘۔ اب جب عمران خان کی ٹیم کے کئی اراکین بے نقاب ہو چکے ہیں، بالخصوص ان کا ’’عالم چنا‘‘ تو بری طرح بے نقاب ہوا ہے، تو اس وقت عمران خان کو کیا کرنا چاہئے، انہیں ہفتے یا اتوار کے دن مکمل تنہائی میں بیٹھ کر جائزہ لینا چاہیے۔ شرط یہ کہ کوئی خوشامدی ان کے گرد نہ ہو۔ انہیں تنہائی میں بیٹھ کر سوچنا چاہئے اور کم از کم ہمارے دس سوالوں کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔
1۔جن باتوں کی 22سال تبلیغ کی گئی، کیا وہ باتیں پوری ہو رہی ہیں، انہوں نے جو تقریروں میں کہا تھا، کیا وہ سب ہو رہا ہے اگر نہیں ہو رہا تو اس میں کس کا قصور ہے؟
2۔آپ کو پاکستان کے پڑھے لکھے لوگوں نے، خاص طور پر مڈل کلاس نے کھلے دل سے ووٹ دئیے، مہنگائی کے حالیہ طوفان نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
3۔آپ کبھی سوچیں کہ الیکشن سے قبل آپ کا ووٹر کیا سوچتا تھا اور اب وہ کیا سوچ رہا ہے، اس کی سوچ میں یہ تبدیلی کیوں آئی؟
4۔بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے آپ سے بہت محبت کی، آپ کو بہت چاہا، اب وہ کیوں پریشان ہیں، ان کی پریشانی کا سبب کیا ہے؟
5۔پاکستان کی نوجوان نسل آپ کی گرویدہ تھی، نوجوان آپ کے جلسوں اور دھرنوں کا حصہ بنے، آپ نے نوجوان نسل کو امیدوں کی بہار دکھائی، اب ان کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں، ان کے دل ٹوٹ رہے ہیں، کیا آپ کو بابا فریدؒ کا وہ سبق یاد نہیں کہ روزہ ٹوٹنے کا کفارہ ہے مگر دل ٹوٹنے کا کفارہ نہیں ۔
6۔آپ کی پارٹی کا نام تحریک انصاف ہے، ذرا سوچئے کہ حالیہ مہنگائی سے کس کے ساتھ انصاف ہوا ہے؟ کیا اقتدار میں آنے کے بعد آپ نے انصاف کی طرف کوئی توجہ دی ہے؟
7۔آپ نے کرپشن کے خلاف لمبے راگ الاپے، آپ اب بھی کہتے ہیں کہ کرپشن سے غربت جنم لیتی ہے، آپ اس سلسلے میں نائیجریا اور کانگو کی مثالیں دیتے ہیں، کیا آپ کے زیر سایہ کرپشن نہیں ہو رہی؟ کیا مختلف وزراء کرپشن نہیں کر رہے، کرپشن کی داستانوں پر آپ کے ایک ممبر کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، کیا یہ سچ نہیں کہ کئی ایسے افراد آپ کے اقتدار کا حصہ ہیں جن پر نیب کے مقدمات چل رہے ہیں، آج پاکستان میں غربت کیوں بڑھ رہی ہے؟
8۔آپ کہا کرتے تھے کہ لوگ بیرونی دنیا سے پاکستان میں نوکریوں کے حصول کیلئے آیا کریں گے، آپ نے ایک کروڑ نوکریوں کا لارا بھی لگایا مگر حقائق اس کے برعکس ہیں، آپ کے چہیتے عالم چنے نے حال ہی میں ایک ایسا ایس آر او جاری کیا ہے جس سے چھوٹی صنعتیں تباہ اور کم از کم 10لاکھ افراد بیروزگار ہو جائیں گے، کیا یہ سب آپ کے نعرے اور موقف کے خلاف نہیں؟
9۔آپ کہا کرتے تھے کہ جب بجلی، گیس مہنگائی ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے حکمران چوری کر رہے ہیں، اب کون چوری کر رہا ہے؟
10۔آپ امیر اور غریب کی بات کرتے ہوئے ہمیشہ برابری کی بات کیا کرتے تھے، کیا تعلیم، صحت اور زندگی کے کسی بھی شعبے میں برابری ہے؟
وزیراعظم عمران خان کو ان دس سوالوں کے جواب تلاش کرنا چاہئیں مگر ان کے گرد رنگیلوں کا ایک ہجوم ہے جو شاید انہیں یہ سوچنے کا موقع بھی نہ دے، وقت نکلتا جا رہا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے، عمران خان ایک شخص کی محبت میں 22کروڑ لوگوں سے ناانصافی کر رہے ہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ ان دنوں غلط مشورے دینے والوں کو خود سے دور رکھیں، اگر ان کی اہلیہ بھی غلط مشورے دیتی ہیں تو ان کا مشورہ بھی نہ مانیں، ویسے بھی وارث شاہ نے کہا تھا کہ؎
جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی