امریکا میں مفت میں ایک ریسٹورینٹ کے تاحیات 10 فیصد منافع کا مالک بنا جاسکتا ہے اور اس کے لیے صرف ایک چیلنج قبول کرنا ہوگا جس میں 30 پونڈ وزنی رول کو صرف ایک گھنٹے میں ختم کرنا ہوگا۔ امریکی ڈون چنگون ریسٹورینٹ میں ساڑھے 3 فٹ قطر کے پراٹھے میں مرغی کا گوشت، چاول، اسٹیک گوشت، پنیر، لوبیا اور دیگر اجزا بھر کر ایک رول بنایا جاتا ہے جس کو تیار کرنے میں 2 گھنٹے درکار ہوتے ہیں جب کہ اس رول کو کھانے کے مقابلے میں شریک افراد کے لیے چند شرائط بھی ہیں جن میں الٹی کرنے اور رفع حاجت کے لیے جانے کی صورت میں شکست ہوجائے گی، کھانے کا چیلنج قبول کرنے والے طبیعت خراب ہونے یا موت کے ذمہ دارخود ہوں گے اور اگر کوئی خوش نصیب یہ مقابلہ جیت گیا تو اسے ریسٹورینٹ سے ناصرف پوری زندگی مفت کھانا ملے گا بلکہ اسے منافع میں سے 10 فیصد حصہ بھی دیا جائے گا۔ ریسٹورینٹ کے مالک کا کہنا ہے کہ یہ چیلنج بہت مشکل ہے اور دنیا کے بہترین پیٹو ہی اسے مکمل کرسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اب تک کسی نے بھی یہ مقابلہ نہیں جیتا جس کے بعد 2 آدمیوں کو ایک ساتھ یہ کھانے کی دعوت دی گئی جس میں 500 ڈالر نقد، 500 ڈالر کا مفت کھانا اور ایک ٹی شرٹ کا تحفہ شامل ہے اور اب تک اس مقابلے کو بھی کوئی نہیں جیت سکا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق کیا آپ جانتے ہیں کہ مشہور امریکی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ مکڈونلڈز دو بھائیوں نے شروع کیا تھا جن کا فیملی نام مکڈونلڈ تھا۔ ان بھائیوں نے 1953 میں برگرز کو فیکٹری کی پروڈکشن لائن کی طرح بنانے کا سسٹم بنایا جس کی مدد سے یہ 35 سیکنڈز کے اندر اندر کسٹمر کو اس کا آرڈر ڈیلیور کردیا کرتے تھے۔ ان کا ریسٹورنٹ بہت اچھا چل رہا تھا جب ایک دن ان کے پاس جوسر مشینیں بیچنے والا ‘ رے ‘ نامی ایک سیلز مین آیا۔رے کو ان کا برگر بنانے کا آئیڈیا بہت پسند آیا، اس نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اسے فرنچائز کریں اور اس مقصد کیلئے وہ خود ان کا فرنچائز ایجنٹ بن گیا۔اس وقت رے کو رائلٹی کی مد میں فی برگر آدھے سینٹ سے بھی کم کا معاوضہ ملتا تھا جس سے اس کے خرچے بھی پورے نہیں ہوتے تھے۔ پھر ایک دن رے کے دماغ میں آئیڈیا آیا۔ اس نے سوچا کہ مکڈونلڈز کی فرنچائز میں اصل پوٹینشل برگرز کا نہیں بلکہ پراپرٹی کا ہے۔ چنانچہ اس نے اپنی پراپرٹی لیزنگ کمپنی بنائی اور جس کسی کو بھی مکڈونلڈز کی فرنچائز بیچتا، اسے یہ شرط رکھتا کہ وہ زمین اس سے کرائے پر لے گا جس کا کرایہ وہ خود طے کرتا تھا۔ چونکہ مکڈونلڈز بطور ریسٹورنٹ مشہور ہورہا تھا، اس لئے فرنچائز کا مالک اس کی بات مان لیتا۔