لاہور(ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے دور میں 400منی ڈیمز تعمیر کرنے کے منصوبے کے بارے میں سنسنی خیر انکشافات سامنے آگئے ، چارسو ڈیمز میں سے دس ڈیمز کا نمونہ کے طور پر معائنہ کیاگیا تو منصوبے کی ناکامی حیرت انگیز طور پر سامنے آئی۔پوٹھو ہار کے علاقہ میں دس ڈیمز کا معائنہ کیا گیا تو
ان میں سے نو منی ڈیمز کو لاحاصل قرار دیدیا گیاجبکہ ایک ڈیم صرف19 فیصد زرعی رقبہ کو سیراب کرنے کا باعث بن سکا۔ نو ڈیمز کی تعمیر پر خرچ کردہ خطیر رقم ضائع ہوگئی اور ان نوڈیمز کی تعمیر سے ایک انچ بھی رقبہ سیراب نہ ہوسکا ۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی 2015-16کی آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار سوڈ یم تعمیر کرنے کے منصوبے کاجائزہ لینے کیلئے 38مختلف ڈیمز کا چناؤ کیا گیاتو معلوم ہوا کہ راولپنڈی،اٹک اور چکوال میں تعمیر کردہ نوڈیمز سے کسانوں کو زرعی رقبہ سیراب کرنے کیلئے کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ان نوڈیمز کی تعمیر سے ایک انچ بھی رقبہ سیراب نہ ہوسکا۔ ا ن ڈیمز کی تعمیر اس انداز میں ہوئی کی جمع شدہ پانی کا زرعی رقبہ کو سیراب کرنے کیلئے استعمال نہ ہوسکااور یہ جمع شدہ پانی ضائع ہوگیا جبکہ زرعی رقبہ کو پانی پہنچانے کیلئے پی وی سی پائپس کی تنصیب بھی درست انداز میں نہ ہوسکی۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ان ڈیمز کی تعمیر کا مقصد قابل کاشت رقبہ میں اضافہ کرکے اسے بروقت پانی پہنچانا تھا لیکن ان ڈیمز کی تعمیر اس انداز میں کی گئی یہ مقصد حاصل نہ ہوسکا اور ان نوڈیمز پر خرچ کی گئی رقم ضائع تصور ہوئی۔اسی طرح اس رپورٹ میں یونین کونسل رینالاور منگوال میں تعمیر کردہ ڈیموں میں پانی موجود ہی تھا ،ان دونوں ڈیمز کی ناقص تعمیر کی وجہ سے ان میں پانی جمع نہ رہا ، دونوں ڈیمز پر خرچ ہونے والی3000000روپے کی رقم کو ضائع قراردیدیا گیا آڈٹ ٹیم نے جہلم میں ایک ،اٹک میں ایک ،را ولپنڈی میں ایک، چکوال میں تین ڈیمز کی جگہو ں کا معائنہ کیا، کل چھ جگہوں پر تعمیرکردہ ڈیموں کا معائنہ کرنے کے بعد آڈٹ ٹیم نے قرار دیا کہ جن جگہوں پر ڈیمز کی تعمیر کی گئی ہے وہ ڈیمز کی تعمیر کیلئے موزوں نہیں ہیں۔آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ چار سو ڈیمز کی تعمیر کے معاملہ کی انکوائر ی کی جائے اور انتظامیہ اس منصوبے کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے مناسب اقدامات کرے ۔