لاہور: ریڈیو، ٹی وی اورفلموں میں اپنی اداکاری کےجوہردکھانےوالے پاکستان کے ممتازاداکار شفیع محمد کو ہم سے بچھڑے 10 برس بیت گئے۔
شفیع محمد کا شمارٹیلی وژن کے ان ورسٹائل فنکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے انداز، اپنی آواز اور اپنی اداکاری کے وہ ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں جس نے ان کو امر کردیا۔ شفیع محمد یکم جنوری 1949 کوسندھ کےشہرکنڈیارومیں پیداہوئے۔ انھوں نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اور حیدر آباد سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نےحیدرآباد ریڈیو سےفنی سفرکاآغاز کیا اور طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان حیدرآباد سے منسلک رہے۔
شفیع محمد نے 70 کی دہائی میں ٹیلی ویژن پر’’اڑتا آسمان‘‘ نامی ڈرامے میں ایک چھوٹا کردار ادا کرکے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔ تاہم ہر کردار میں جان ڈال دینے کی صلاحیت نے جلد ہی اپنا لوہا منوایا اور ڈرامہ سیریل ’’تیسرا کنارہ‘‘ ان کی شہرت کی وجہ بنا اور وہ پاکستان کے ہر گھر کے جانے پہچانے شخص بن گئے۔ اس کے بعد ڈرامہ سیریل ’’آنچ‘‘ نے انھیں مقبولیت کے بامِ عروج پر پہنچا دیا۔ اس کے علاوہ ’’چاند گرہن، دائرے، دیواریں، جنگل، بند گلاب، کالی دھوپ، ماروی، تپش اور محبت خواب کی صورت ‘‘جیسے مقبول عام ڈرامے ان کی فنی شناخت تھے۔ اپنے 30 سالہ کریئر میں شفیع محمد نے 50 سے زائد ڈرامہ سیریلز میں کام کیا جب کہ 100 سے زائد ایک قسط کے اردو و سندھی ڈراموں میں بھی وہ نظر آئے۔ انھوں نے 8 فلموں میں بھی کام کیا۔ شفیع محمد کو جملوں کی ادائیگی میں کمال حاصل تھا، اپنی منفرد اور پررعب آواز کے ذریعے ان کی شہرت جلد دوردور تک پھیل گئی۔ شفیع محمد کی فنی خدمات کے اعتراف میں 1985ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نےانہیں بہترین اداکار کے ایوارڈ جب کہ حکومت پاکستان نے تمغہ حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا۔ 2006ء کے وسط میں شفیع محمد بیمار ہوئے اور17 نومبر 2007 ء کو اداکاری کو نئی جہت دینے والا یہ روشن باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔