ترکی میں جمہوریت کا نیا سورج طلوع ہوا ہے۔ ترکی میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والوں کا دھڑن تختہ کر دیا گیا۔ ایک سو چار باغی فوجی ہلاک اور سیکڑوں گرفتار کر لئے گئے۔ پانچ جنرل اور انتیس کرنل عہدے سے فارغ کر دیئے گئے۔
انقرہ: (یس اُردو) ترکی میں نئے دور کا آغاز فوج کے ایک دھڑے کی جانب بغاوت ناکام جمہوری حکومت بحال۔ ترک فوج کے ایک دھڑے نے حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر شب خون مارنے کی کوشش کی۔ ترکی کے بہادر عوام نے ٹینکوں کے آ گے لیٹ کر جمہوریت بچا لی۔ خونی بغاوت کے دوران فوج کے باغی دھڑے اور حکومتی فوج ،پولیس اور عوام کی درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ جھڑپوں میں سینتالیس شہری ، اکتالیس پولیس اہلکار اور دو فوجی جاں بحق ہوئے جبکہ لڑائی کے دوران 104 باغی فوجی بھی مارے گئے۔ 3 ہزار سے زائد باغی فوجی گرفتار بھی کر لئے گئے۔ترک وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایک اقلیتی گروپ نے جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ بغاوت کی کوشش ترک تاریخ پر سیاہ دھبہ ہے۔ عوام نے سڑکوں پر آ کر جمہوریت سے پیار ثابت کر دیا۔ انقرہ میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نہتے شہریوں پر فائرنگ کرنا بزدلانہ اقدام تھا۔ باغیوں کوعبرتناک سزا دی جائے گی ۔ بحران ختم ہو چکا معمولات زندگی بحال ہونے میں وقت لگے گا۔باغیوں کی جانب سے ترک نیوی کے سربراہ کو یر غمال بنائے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ بغاوت کی ناکامی کے بعد 8 باغی فوجی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر لیکر یونان پہنچے ہیں اور سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے۔ ترک وز یر خارجہ نے یونان سے باغی فوجیوں کو واپس کرنے کی اپیل کی ہے۔