کیا آپ جانتے ہیں کہ سوری کہنے میں دنیا کی کون سی قوم فراخ دل ہے؟ وہ کون سا شہر ہے جسے کی بنیاد ایک عورت نے رکھی اور ماضی میں انسان دن میں کتنی مرتبہ سوتے تھے؟ آئیے آپ کو ان دلچسپ حقائق کے متعلق بتاتے ہیں۔
میامی امریکا کا واحد بڑا شہر ہے جس کی بنیاد ایک عورت نے رکھی۔ 1980ء تک امریکی ریاست ورجینیا میں عورتیں تنہا ڈرائیونگ کرنے کی مجاز نہیں تھیں، ان کے ساتھ ان کے شوہر کا بیٹھنا لازمی تھا، کئی علاقوں میں تو وہ اپنی کار کو لے جا ہی نہیں سکتی تھیں۔ ایسا صرف وہی عورتیں کر سکتی تھیں جن کی کار کے آگے ان کا شوہر سرخ جھنڈا لہراتا ہوا چل رہا ہو۔ یعنی مین سٹریٹ میں عورت کو کار لے جانے کے لیے آگے مرد کا ہونا اور سرخ جھنڈا لہرانا ضروری تھ، جیسے ٹرین کا کوئی گارڈ ہو۔
ٹی شرٹ درحقیقت غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لیے تیار کی گئی تھی کیونکہ ان کو بٹن لگانا نہیں آتے تھے اور نہ ہی بٹن ٹانک سکتے تھے۔ وہ کالر کا بٹن تو لگا ہی نہیں سکتے تھے چنانچہ ان کی سہولت کے لیے ایسی قمیضیں بنائی گئیں جن میں بٹن ہی نہ تھے۔ اب ان کو شادی شدہ افراد نے بھی پہننا شروع کر دیا ہے۔
روسی ریاست کے پیٹرزبرگ ہیری ٹیج میوزیم میں بلیوں کی بہتات ہے۔ اس لئے وہاں ’’پریس سیکرٹری برائے بلیاں‘‘ تعینات کرنا پڑا۔
باہاماس کے ایک جزیرے میں ایک تیرنے والے جانورکے علاوہ کوئی نہیں رہتا۔
آسٹریلیا کے علاقے کوئنزلینڈ میں ہر کوئی خرگوش نہیں پال سکتا، اسے پالنا غیر قانونی ہے، ہاں جادوگر خرگوش رکھ سکتے ہیں۔
1898ء میں ایک مصنف نے ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کا راز بتایا جبکہ ٹائی ٹینک جہاز اس سے 13 سال بعد بنا اور اسی انداز میں ڈوبا جس انداز میں مصنف نے اس کے ڈوبنے کا بتایا تھا۔
کینیڈین سوری کہنے میں بہت فراخ دل ہیں، وہ دن میں اتنی مرتبہ سوری کرتے ہیں کہ 2002ء میں اس کی روک تھام کے لیے سرکار کو دی اپولوجی ایکٹ نافذ کرنا پڑا اور اس میں حکومت نے اپنی غلطی کے اعتراف میں یا گناہ کے اعتراف میں کی جانے والی معذرت کو نظر انداز کرنے کا قانون بنایا، یعنی سوری کو معافی کا جواز بنانے کی قانونی بنیاد ختم کر دی۔
1830ء میں کیچپ کو درحقیقت کئی بیماریوں کے علاج کے لیے بنایا گیا تھا۔ ابتداء میں یہ بطور دوا فروخت ہوا کرتی تھی۔
پولینڈ میں ایک ایسا گاؤں ہے جس کی ہر چیز کو پھولوں کی مصوری سے سجایا گیا ہے۔
18 اپریل 1930ء کو 12:30 بجے کے خبرنامے میں بی بی سی نے ایک نیا انکشاف کیا اس کے خبرنامے میں نیوز کاسٹر نے کہا آج ہمارے پاس کوئی خبر نہیں ہے۔
18ویں صدی کا انسان دن میں دو مرتبہ سویا کرتا تھا۔ ایک تین چار گھنٹے کی نیند ہوتی تھی اور پھر دو تین گھنٹے کے کام کاج کے بعد پھر طویل نیند۔