خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چھ اگست بروز ہفتہ بتایا ہے کہ جمعے کی رات فرانسیسی شہر رؤاں Reuen میں واقع ایک بار میں آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب اس بار کے تہہ خانے میں ایک سالگرہ کی تقریب منائی جا رہی تھی۔
ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ آگ بھڑکنے کی وجہ کیک پر آویزاں جلتی ہوئی موم بتی بنی۔ پولیس کے مطابق بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ موم بتی کی آگ کی وجہ سے تہہ خانے کی چھت پر پولیسٹرین نے آگ پکڑ لی اور یوں اچانک وہ کمرے میں آگ لگ گئی، جہاں سالگرہ منائی جا رہی تھی۔
پولیس کے مطابق آتشزدگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاہ زہریلے دھوئیں سے لوگ بری طرح متاثر ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ آگ کی وجہ سے پلاسٹک کا مواد بھی جل گیا، جس سے دھواں زیادہ خطرناک ہو گیا تھا۔ سالگرہ کی یہ تقریب اس بار کے ایک تہہ خانے میں منعقد کی جا رہی تھی، اس لیے وہاں موجود لوگوں کو فوری طور پر باہر نکلنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس نے ایسے امکانات کو مسترد کر دیا ہے کہ بار میں کوئی دھماکا ہوا تھا۔ آج جاری کردہ پولیس کے ایک بیان میں وضاحت کی گئی، ’’کوئی دھماکا نہیں ہوا۔ یہ آتشزدگی صرف موم بتی کی وجہ سے ہوئی۔ ‘‘ مقامی میڈٰیا کی رپورٹوں کے مطابق اس حادثے کا نشانہ بننے والے تمام افراد ہی نوجوان تھے، جن کی عمریں سترہ تا پچیس برس کے درمیان ہیں۔
سٹی سینٹر میں واقع Cuba Libre میں یہ حادثہ عین نصف رات کو پیش آیا جبکہ عینی شاہدین کے مطابق آگ بجھانے کا عملہ بارہ بجکر بیس منٹ پر جائے حادثہ پہنچ چکا تھا۔ طبی ذرائع نے تصدیق کر دی ہے کہ زخمیوں میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔
وزارت داخلہ نے فائر بریگیڈ کی طرف سے فوری ایکشن کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اطلاع ملنے پر بیس منٹ میں ہی پچاس فائر فائٹرز موقع پر ہی پہنچ گئے تھے۔
ادھر فرانسیسی وزیراعظم نے اس حادثے کے نے نتیجے میں ہلاکتوں پر دلی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے رات کو ہی اپنے ایک ٹوئٹ میں ہلاک شدگان کے رشتہ داروں سے تعزیت کی اور کہا کہ دکھ کے اس موقع پر ان کی دعائیں لواحقین کے ساتھ ہیں۔