کراچی(ویب ڈیسک) ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر محمد شعیب نے بتایا ہے کہ ہے کہ گذشتہ برس ایف آئی اے کے پاس بچوں سے زیادتی اور غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے کا صرف ایک کیس آیا تھا مگر 2018 میں ایسے کیسز کی تعداد بڑھ کر 15 تک جا پہنچی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ محمد شعیب نے بتایا کہ متاثرہ بچوں کے والدین بھی بدنامی کے ڈر سے سامنے نہیں آتے تھے لیکن جیسے جیسے لوگ انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی سے روشناس ہو رہے ہیں ویسے ویسے لوگوں میں شعور بھی بیدار ہو رہا ہے۔ ڈائریکٹر سائبر کرائم محمد شعیب نے انکشاف کیا کہ ہمارے پاس دو طرح کے کرمنلز آتے ہیں، ایک تو وہ جو پاکستان میں ہی کام کر رہے ہیں اور دوسرے وہ جو جن کے حوالے سے ہمارے پاس بیرون ملک سے رپورٹس آتی ہیں اور دونوں صورتوں میں ہمارے پاس شواہد موجود ہیں۔انہوں نے گذشتہ دنوں کراچی میں چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں گرفتار ہونے والے ملزم حمزہ کے حوالے سے بتایا کہ اس کے گروپ کے 1600 پاکستانی ممبرز ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ ایک تشویشناک بات ہے اور اس کے ثبوت ایف آئی اے کے پاس موجود ہیں جبکہ اس کے کچھ ممبرز امریکا سے بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان 1600 ممبران میں سے کچھ متاثرہ بچے یا خواتین بھی ہوسکتے ہیں جبکہ مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے لوگ بھی، جو باقاعدہ اس کام میں ملوث ہوتے ہیں۔