اسلام آباد (ویب ڈیسک) ارب پتی وزیر، سینیٹر اعظم سواتی سب سے زیادہ ہوائی سفر کرنے والوں میں سے ایک ہیں لیکن ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے نیچے ہیں، ان کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ کہنہ مشق کاروباری شخصیت ہیں جن کے کاروبار اور مالی ریکارڈصاف ہیں اور ان کی جانب سے ٹیکس چوری کا تاثر بالکل غلط ہے۔
نامور تجزیہ کار عمر چیمہ اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔سواتی سال میں اوسط اٹھارہ مرتبہ بیرون ملک جاتے ہیں۔ ان کا تعلق ایسی جماعت سے ہے جو اپنی دولت بیرون ملک رکھتے ہیں اور پاکستان میں اقتدار کا مزہ لیتے ہیں۔ اگر ان کے ذاتی ٹیکس کی پیمائش کی جائے کہ پاکستانی معیشت کو انہوں نے کتنا حصہ دیا تو وہ برائے نام ہی ہے تاہم انہوں نے اپنے اثاثوں کی قدر اربوں میں ظاہر کی ہے۔ گزشتہ دس سالوں (2008-2018) میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر سواتی نے 170 سے زائد بیرون ملک کے سفر کئے جس کا مطلب ہے کہ ہر ماہ اوسط ایک اعشاریہ پانچ سفر کئے۔ اس کے مقابلے میں ان کا ٹیکس برائے نام ہی ہے۔ مالی سال 2015-16 کیلئے فائل کیا گیا ٹیکس ظاہر کرتاہے کہ ان کی جانب سے ظاہر کی گئی اٹھارہ لاکھ کی آمدن پر انہوں نے انکم ٹیکس کی مد میں ایک لاکھ، 23 ہزار، 861 روپے ادا کئے ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں انہیں ظاہر کیا تھا۔ ان سالوں کی معلومات اب تک دستیاب نہیں۔ ان ٹیکس ریٹرنز میں سواتی نے 9 لاکھ 60 ہزار سفری اخراجات کو ظاہر کیا جبکہ ،
اس دورانیہ کی ان کی سفری معلومات ظاہر کرتی ہیں کہ انہوں نے 24 مرتبہ بیرون ملک سفر گئے جس کے معنی مہینے میں دوبار کے ہیں۔ اگر ان کے ظاہر کئے گئے سفری اخراجات پر یقین کر لیا جائے تو انہیں بیرون ملک کا ہر سفر اوسط 40 ہزارروپے میں پڑتا ہے جو ناقابل یقین نظر آتا ہے جب تک کہ وہ یہ دعویٰ نہ کردیں کہ ایئرلائنز انہیں غیرمعمولی ڈسکاؤنٹ کی پیشکش کرتی ہیں جبکہ ان کے بیرون ملک ٹھہرنے کا خرچہ بھی کچھ فنانسرز برداشت کرتے ہیں۔ سال 2016 کے ظاہر کئے گئے اثاثوں میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ سالوں میں ٹیکس ادا کرنے میں استثنیٰ حاصل تھا۔ وہ اس بات کی وضاحت دینے کیلئے دستیاب نہیں تھے کہ کس قسم کے استثنیٰ کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا۔دی نیوز نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔انہیں کئی مرتبہ ٹیکسٹ پیغامات بھیجے گئے تاہم انہوں نے اس کے باوجود جواب نہیں دیا۔ جس سال انہوں نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیا اسی سال ان کی آمدنی میں غیر معمولی کمی کو بھی نوٹ کیا گیا جب اس کا موازنہ اس سال سے کیا گیا جب انہوں نے استثنیٰ کا دعویٰ کیا تھا۔ سواتی ذکر کرتے ہیں کہ جب انہوں نے ٹیکس استثنیٰ کا دعویٰ کیا تھا ،
اس سال ان کی آمدن 14 اعشاریہ 50 ملین تھی۔ اسی سال بہت زیادہ کمی ہوگئی جیسا کہ ان کی آمدن گھٹ کر ایک اعشاریہ آٹھ ملین ہوگئی جب انہیں ٹیکس ادا کرنا تھا۔ ان کا ذاتی طور پر پاکستان میں کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے اور تمام سات کے سات اکاؤنٹس ان کی اہلیہ کے نام پر ہیں۔ سواتی کے اکاؤنٹس امریکا اور متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ پاکستان میں ان کا ایک فارم ہاؤس ہے جو ان دنوں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، جھونپڑی والے پڑوس میں رہنے والے غریب خاندان کو مبینہ تشدد بنانے کا شکریہ۔ تقریباً سات ایکڑکے رقبے پر پھیلے ہوئے فارم ہاؤس کی قیمت 173 ملین روپے ظاہر کی گئی ہے۔ ان کے فارم ہاؤس کے علاوہ اسلام آباد میں دس اور جائیدادیں ہیں۔ انہوں نے اپنے نام پر 6 گاڑیوں کو ظاہر کیا ہے جبکہ ایک اور گاڑی ان کی اہلیہ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ صرف سواتی ہی سب سے زیادہ بیرون ملک سفر کرنے والے اور کم ٹیکس ادا کرنے والے نہیں ہیں۔ اس نامہ نگار نے سال 2015 میں 100 سب سے زیادہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کی رپورٹ دی تھی جن کا ہر ماہ کا سفر اوسط تین سے آٹھ مرتبہ ہے۔
جہاں تک ٹیکس کا تعلق ہے تو ان میں سے صرف پانچ ہی نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیا ہے۔ مثال کے طور پر کراچی کی کاروباری شخصیت ضیاء الحق جو ہر ماہ تین مرتبہ بیرون ملک جاتے تھے انہوں نے اپنی سالانہ آمدن صرف ایک لاکھ 74 ہزار ظاہر کی۔ یہ معلومات ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جینس اینڈ انویسٹی گیشن انلینڈ ریوینیو آف ایف بی آر نے اکٹھی کی تھیں۔ سال 2012 اور 2014 کے درمیان اکثر بیرون ملک سفر کرنے والے 619 افراد کی اکٹھی کی گئی معلومات سے پتہ چلا کہ ان میں سے صرف 242 افراد این ٹی این ہولڈرز تھے۔ جب ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کا موقع آیا تو صرف 77 افراد نے ٹیکس ریٹرنز فائل کئے۔ سب سے زیادہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کی فہرست میں سے ایک 29 سالہ جبران نفیس ہیں جن کے ہر ماہ اوسط بیرون ملک سفر بارہ تھے۔ آمدن ظاہر کرنا اور ٹیکس ریٹرنز فائل کرنا تو دور کی بات ہے، ان کا تو نام ہی این ٹی این کیلئے رجسٹرڈ نہیں تھا۔ سب سے زیادہ سفر کرنے والے 10 افراد میں سے صرف 2 افراد این ٹی این کیلئے رجسٹرڈ ہیں اگرچہ انہوں نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کئے۔
619 ناموں میں سے زاہد رحمانی پہلے شخص ہیں جنہوں نے کچھ حصہ ادا کیا لیکن وہ بھی اس فہرست میں 103 نمبر پر ہیں۔ وہ مہینے میں اوسط تین مرتبہ بیرون ملک جاتے ہیں لیکن ان کی ظاہر کی گئی آمدن 4 لاکھ 5 ہزار روپے ہے اور 5 سو روپے ٹیکس ادا کیا۔ سب سے زیادہ سفر کرنے والے 100 افراد کے درمیان 45 این ٹی این ہولڈرز ہیں اور پانچ نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیا لیکن صفر ٹیکس ادا کیا۔ ان پانچ فائلرز کی ظاہر کی گئی آمدن شخصی وضاحت ہے۔ 4 لاکھ سے اوپر آمدن پر ٹیکس لاگو ہے اور ان میں سے کسی نے بھی اس دہلیز کو پار نہیں کیا۔ کچھ تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ زیادہ سفر کرنے والے یہ افراد بعض اوقات امیروں کے کام آجاتے ہیں جو انہیں نقد رقوم دبئی منتقل کرنے اور وہاں سے قیمتی اشیاء لانے کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ یہ کسی حد تک سچ ہوسکتا ہے مگر اعظم سواتی جیسے افراد ہیں جو امیر ہیں اور ایک ہی طرح سے اکثر بیرون ملک سفر کرتے ہیں۔