لاہور ; وفاقی حکومت نے سرکاری افسروں کی بڑی بڑی کوٹھیوں کو نیلام کر کے کھربوں روپے کا ریونیوں اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کوٹھیاں انگریز دور میں شہروں ست باہر بنائی گئی تھیں اور ان کے ساتھ بڑے بڑے باغ اور کاشتکاری کےلیے کئی ایکٹر زرعی
زمینیں تھیں، یہ اب شہری آبادیوں میں آگئی ہیں اور ان زمینوں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کھربوں روپے ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے صوبائی حکومتوں کی وساطت سے محکمہ مال کےحکام کو ہدایت جاری کی گئ ہے تاکہ وہ تمام کمشنروں، ڈی آئی جیز، دپٹی کمشنروں، ڈی پی اوز کی سرکاری رہائش گاہوں کے علاوہ سرکٹ ہاؤسز، ریسنٹ ہاؤسز، گیٹ ہاؤسز، ڈاک بنگلوں کیمپ دفاتر اور دیگر سرکاری رہائش گاہوں کے بارے میں فوری طور پر رپورٹ تیار کر کے پرائم منسٹر ہاؤس بھجیں۔ یہ رپورٹ تیار کرکےپرائم منسٹر ہاؤس بھیجیں۔ یہ رپورٹ تیار کرنے کے لیے وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے ایک خوصوصی پرفارما بھی تیار کیا گیا یے جس میں افسران کے نام، سرکاری رہائش گاہ کی لوکیشن، موجود استعمال، کل رقبہ، ریز تعمیر رقبہ، کمروں کی تعداد، رہائش گاہ میں دستیاب سہولتوں کی فہرست ، بلڈنگ کی حالت، سرکاری رہائش گاہ میں کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی تعداد ، سالانہ اخراجات اور افسروں کے سالانہ انکم ٹیکس کی تفصیلات درج کرنا بھی لازمی ہے، وزیر اعظم ہاؤس کی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ یہ رہورٹ متعلقہ صوبہ کے چیف سیکرٹری کے دستخطوں کے ساتھ دی جائے گی۔ چیف سیکرٹری اس بات کا سر ٹی فیکیٹ دے گا کہ رپورٹ مکمل طور پر درست ہے۔