بچوں کا اغوا حساس نوعیت کا معاملہ ہے ، کیا ان کے اعضا بھی نکال لیے جاتے ہیں؟ جسٹس ثاقب نثار کا استفسار
اسلام آباد (یس اُردو) بچوں کے اغواء کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس کی جانب سے 6 سالوں کی رپورٹ پیش کر دی گئی ۔ از خود نوٹس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس ، جسٹس ثاقب نثار نے کی ۔ پولیس کی جانب سے عدالت کے روبرو ایڈیشنل آئی جی پنجاب ندیم نواز کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھ سالوں میں 6793 بچوں کے اغواء کے مقدمات درج ہوئے جن میں سے 6654 بچوں کو بازیاب کرا لیا گیا اور 139 بچے اغواء کے کیسوں میں بازیاب نہیں ہو سکے جبکہ مجموعی طور پر بچوں کے اغواء کے کیسوں میں سو میں سے 98 فیصد کی بازیابی ہوئی ۔ پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں 2015 اور 16 میں 1808 بچے اغواء ہوئے جن میں سے مجموعی طور پر 1715 بچے بازیاب ہوئے ۔ 2015 میں 1134 بچے اغواء اور 1093 بازیاب کرا لیے گے جبکہ 93 بچوں کی تلاش کے لیے تفتیش کا عمل جاری ہے ۔ پولیس کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ 2016 کے پہلے سات ماہ میں 767 کیسز رپورٹ ہوئے ۔ جن میں 715 کیسز تکمیل کے بعد کلوز کر دیئے گئے جبکہ صرف 52 کیسز پر تفتیش جاری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے مجموعی طور پر 93 زیر تفتیش کیسز میں سے 10کیسز کی تفتیش آئندہ سماعت تک مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔