اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کا چھٹا اور آخری بجٹ پیش کررہے ہیں جب کہ اپوزیشن نے کارروائی کا واک آؤٹ کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے 19-2018 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک قدم بھی نہیں چل سکتی۔
خورشید شاہ کا نکتہ اعتراض
اجلاس کے باضابطہ آغاز پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کادوسری بار مدت پوری کرنا خوش آیند ہے، حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہوگی، یکم جون سے عبوری حکومت آجائے گی۔ موجودہ حکومت کو حق نہیں کہ آنے والی حکومت کا بجٹ پیش کرے، حکومت آج بجٹ پیش کرکےآنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کوعزت دو لیکن آج حکومت ووٹ کی عزت کوبرباد کررہی ہے، آج پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی گئی ہے، باربارکہتا ہوں پارلیمنٹ کوعزت دو اور پارلیمنٹ میں فیصلے کریں، آج ایک مرتبہ پھرپارلیمنٹ کے باہرفیصلہ کیا جارہا ہے کیونکہ پہلی بار کوئی غیرمنتخب شخص پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کررہا ہے حالانکہ حکومت کے پاس منتخب وزیر رانا افضل موجود تھے۔
شاہ محمود قریشی کا احتجاج
ایک ماہ کی مہمان حکومت کے پاس ایک سال کا بجٹ پیش کرنے کا اخلاقی جواز نہیں، ستم ظریفی ہے غیر منتخب شخص بجٹ پیش کر رہا ہے ، مجھے رانا افضل صاحب سے ہمدردی ہے۔ آج آپ بجٹ منظور کروا لیں گے کیونکہ آپ کے پاس اکثریت ہے لیکن پارلیمنٹ میں نئی روایت کو جنم نہ دیں۔
وزیراعظم کا جواب
اپوزیشن کے احتجاج پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رانا افضل وزیر مملکت برائے خزانہ ہیں اور ہمارے لئے قابل عزت ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔