لندن/واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) مثل مشہورہے کہ تاج سے سر درد نہیں جاتا لیکن کان چھدوانے سے درد شقیقہ(آدھے سرکا درد)رفو چکر ہوجاتاہے۔تقریباً پچاس سال سے مائیگرین (درد شقیقہ)کے مرض میں مبتلا ایک شخص کو کان چھدوانے سے اپنے مرض سے نجات مل گئی۔70سالہ کولن سیمین کا کہناہے کہ وہ پچھلے 50سال سے اس مرض سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کررہاہے جس کی وجہ سے اس نے ہر طرح کاعلاج کروایا مگر کوئی افاقہ نہیں ہوا۔کولن نے اعتراف کیا کہ اس نے اس مرض سے نجات حاصل کرنے کیلئے خود کشی تک کرنے کا بھی سوچا تاہم نشہ آور طاقتورادویاتکی وجہ سے وہ اس ارادے سے باز رہا۔کولن کا کہناہے کہ اس کے دوست نے اسے کان چھدوانے کامشورہ دیا اور وہ
تو گویا جنت میں ہی آگیا۔ان دنوں امریکہ میں سر درد کی وجہ سے کان چھدوانے کا رواج عام ہوتا جارہاہے۔کولن کا کہناہے کہ اس نے پورا ایک ماہ اس درد کے بغیر گزاراہے اور اسے یو ں لگ رہاہے کہ اس نے اپنی ساری زندگی اسی ایک ماہ میں جی لی ہے۔اس امریکی شہری کے مطابق ابھی تو وہ درد کے بغیر زندگی کا مزہ لے رہاہے مگر اگر کسی وجہ سے دوبارہ حملہ ہوا تو وہ اپنا دوسرا کان بھی چھدوا لے گا۔طبی ماہرین کا کہناہے کہ یہ سوراخ کان کی لو میں نہیں بلکہ اس کے ساتھ موجود ایک چھوٹی ہڈی میں کیاجاتاہے تاہم ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ آیا واقعی کان چھدوانے کی وجہ سے مائیگرین پر فرق پڑتا بھی ہے یا یہ صرف ایک وہم ہے۔بھنگ کو بھی زمانہ قدیم سے آدھے سر کے درد کے علاج کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔یونیورسٹی آف کولاراڈو کے طبی ماہرین نے بھی حالیہ تحقیق میں یہ بات ثابت کی ہے کہ بھنگ آدھے سردرد کے علاج میں 19.8فیصد مددگار ثابت ہوتی ہے