لاہور (ویب ڈیسک) معروف پاکستانی اداکارہ حنا الطاف نے انکشاف کیا کہ انہوں نے گھریلو دباؤ اور والدہ کے انتہائی سخت اور تشدد آمیز رویے کی وجہ سے 21 برس کی عمر میں اپنا گھر چھوڑ دیا تھا۔حنا الطاف نے 16 برس کی عمر میں بطور وی جے اپنے کیرئر کا آغاز کیا تھا
اور اب وہ متعدد ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔2016 میں سماجی مسائل پر مبنی ڈرامہ سیریل ’اڈاری‘ حنا الطاف کے مقبول ترین ڈراموں میں سے ایک ہے، جس میں ان کے ‘زیبو’ کے کردار کو خوب پذیرائی ملی تھی اسی کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ‘اڈاری میں ان کا کردار ایک ایسی بچی کا تھا جسے بچپن میں تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، یہ ایک ایسا کردار ہے جسے میں خود سے قریب سمجھتی ہوں کیوں کہ میں نے ایسی ہی تکلیف سہی ہے’۔حنا نے بتایا کہ ان کی والدہ کو شیزوفرینیا (بھولنے) کی بیماری تھی اور وہ ذہنی طور پر بھی علالت کا شکار تھیں، جس کی وجہ سے انہیں بہت کچھ برداشت کرنا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ جب وہ شوٹنگ یا ریکارڈنگ پر جاتی تھیں، اُس وقت بھی وہ والدہ کا غصہ برداشت کرتیں اور مار بھی کھاتیں اور پھر یہی سلسلہ کام سے آنے کے بعد بھی جاری رہتا تھا۔اداکارہ کا کہنا تھا، ‘میں اکثر اپنی ماں کی مار سے زخمی ہوجاتی تھیں اور جب سیٹ پر جاتی تو میک اپ ٹیم کے سوالات پر جھوٹ بولتی تھیں’۔اداکارہ نے بتایا کہ اس دوران ان کے والد اور دو بھائی اپنی اپنی زندگی میں مصروف تھے،کسی کو کسی سے غرض نہیں ہوتا تھا، انہیں گھر کو مالی طور پر بھی سپورٹ کرنا پڑتا تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ شدید تناؤ اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی چلی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں ان کی مدد ڈاکٹر عالم نے کی، جو ماہرِ نفسیات ہیں اور ایسے لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں جو ہمت اور جینا چھوڑ دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ‘لوگ میرے ہاتھ میں لگی عالم کی مہر کو سمجھتے ہیں کہ وہ میرے بوائے فرینڈ کا نام ہے، جب کہ میں سمجھتی ہوں یہ اُس شخص کا نام ہے جس نے مجھے زندگی کی پہچان کروائی اور میں سمجھتی ہوں کہ جب زندگی ہے ہی چھوٹی تو پھر میں کس صورت سمجھوتا کروں’حنا نے بتایا، ‘انہی وجوہات کی بنا پر میں نے 21 برس کی عمر میں گھر چھوڑ دیا بغیر یہ سوچے کہ لوگ کیا کہیں گے، میرے والد خفا رہے لیکن میں نے اُس وقت کوئی بدتمیزی نہیں کی بلکہ خاموشی اختیار کی’۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘میرے گھر والوں کو ڈر تھا کہ میں اکیلے رہوں گی تو کہیں منشیات اور دیگر برائیوں کا شکار نہ ہوجاؤں لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اللہ کا شکر ہے کہ میں نے اپنے آپ کو کاموں میں مصروف کیا بجائے اس کے کہ میں سگریٹ نوشی وغیرہ کو ترجیح دیتی’۔حنا الطاف کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہمارے معاشرے میں گھر چھوڑنے والی لڑکی کو ایک بری لڑکی سمجھا جاتا ہے چاہے وہ غلط کام کرے یا نہیں، لیکن لڑکیوں پر بھی بھروسہ کیا جانا چاہیے’