کابل: افغانستان میں پرتشدد واقعات میں11 پولیس اہلکاروں سمیت 37 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، مسلح افراد کی فائرنگ سے طالبان دور کے سفارتکار مُلا عبدالسلام ضعیف محفوظ رہے جبکہ ان کا ایک محافظ ہلاک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ فرح میں طالبان نے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 11پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا، ملک کے مختلف حصوں میں کارروائیوں کے دوران 18عسکریت پسند ہلاک ہوگئے، ننگرہار میں امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں شدت پسند تنظیم داعش کے 2 جنگجو ہلاک ہوگئے، افغان حکومت کی حامی جنگجو ملیشیا کے ایک عسکریت پسند نے گولیاں مار کر اپنے 5 ساتھیوں کو ہلاک کر دیا، کابل میں ایک حملے میں پاکستان میں طالبان دور کے سفارت کار مُلا عبدالسلام ضعیف محفوظ رہے۔حکام نے بتایا کہ طالبان دور کے سفارت کار ملا عبدالسلام ضعیف دارالحکومت کابل کے ضلع باگرام میں اپنے گھر کے قریب ہونے والے ایک حملے میں محفوظ رہے، مُلا عبدالسلام ضعیف کے ایک قریبی دوست نے بتایا کہ عمومی طور پر ملا ضعیف مغرب اورعشا کے وقت نماز کیلیے مسجد جاتے ہیں اور حملہ آوروں نے بظاہر اسی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے، حملہ آوروں کی فائرنگ سے ان کا ایک محافظ ہلا ک ہوگیا، ابھی تک کسی نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔آئی این پی کے مطابق داعش نے صوبہ ننگر ہار پر قبضہ کے بعد بڑے پیمانے پر لوٹ مار اور تشدد شروع کر دیا، قبضے کے دوران داعش نے 230 مکان مسمار، 2 مساجد، 10 بستروں کا ایک طبی مرکز اور 3 اسکول تباہ کر دیے، کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا اور5 ہزار مویشی ہلاک کر دیے، افغان تفتیش کاروں نے کہا کہ داعش نے صوبہ ننگرہار کے ضلع پچر و آگام کے 45 دنوں کے محاصرے میں 200 سے زیادہ مکانوں کو تباہ کیا اور ان میں سے زیادہ تر کو جلا ڈالا۔سرکاری فیکٹ فائنڈنگ مشن کے مطابق اس مدت میں 4000 سے زیادہ خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا، صوبہ ننگر ہار کے ایک ترجمان عطااللہ خوگیانی نے بتایا کہ تفتیش کاروں کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے علاقے کے طبی مراکز سے دوائیں چوری کر لیں، اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے تقریباً 2 مہینے پہلے پچرو آگام پر قبضہ کیا تھا اور 70 سے زیادہ لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا، انھوں نے بتایا کہ اب بھی 63 افراد ان کی قید میں ہیں۔