ایک 39 سالہ خاتون نے اپنی زندگی میں درد کو پہلی بار محسوس کیا ہے اور اس کو یہ درد کسی دشمن کے ہاتھوں نہیں بلکہ دوستوں سے ملا ہے ، یعنی مہربان سائنس دان ہیں ، جنہوں نے لیزر سے جلا کر زخم دیا ۔ ایسا اس لئے کیا گیا کہ خاتون کو آج تک درد ہی محسوس نہ ہوا تھا ، جو کہ خطرناک بات تھی ۔
واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک ) مذکورہ خاتون جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ، قدرتی طور پر درد محسوس کرنے کی صلاحیت سے محروم پیدا ہوئی تھی لیکن زندگی کے تقریباً چار عشرے گزرنے کے بعد اس نے پہلی بار درد کو اس وقت محسوس کیا جب محققین نے لیزر سے جلا کر ایک زخم دیا ۔ نیلوکسون نامی دوا نشہ آور اشیاء ہیروئین یا مارفین دوا کی زیادہ مقدار لینے والے لوگوں کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے لیکن اس دوا کے استعمال سے ایک 39 سالہ خاتون نے اپنی زندگی میں پہلی بار چوٹ کی تکلیف کو محسوس کیا ہے ۔
عالمی میڈیا کے مطابق ماہرین کہتے ہیں کہ یہ نا صرف خاتون کے لیے اچھی خبر ہے بلکہ دائمی درد میں مبتلا لوگوں کے لیے بھی امید کی ایک کرن ہو سکتی ہے ۔ دنیا میں بہت قلیل تعداد میں لوگ قدرتی طور پر درد محسوس کرنے کی صلاحیت سے محرومی کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں کیونکہ ان کے جسم میں نیو 1.7 چینلز کی کمی ہوتی ہے ۔ ایک تجربے کے دوران اندازا لگایا گیا کہ نیلو کسون دوا جو ہیروئین یا مارفین کی زیادہ مقدار لینے والے مریضوں کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے یہ دوا اعصابی نظام میں اوپی اوڈ پیپٹا ئڈس پروٹین کو روکتی ہے اورمریضوں کو سکون کی دنیا سے اصل دنیا میں لا پھینکتی ہے ۔ یہی دوا درد محسوس کرنے کی صلاحیت سے محروم افراد کی زندگیاں تبدیل کر سکتی ہے اور ان میں تکلیف کا احساس جگا سکتی ہے ۔ اس تجربے کے بعد خاتون نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ پیش رفت اس کے بچوں کے علاج کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے اگر اس کے بچے بھی اس کی طرح جینیاتی طور پر درد محسوس کرنے کی صلاحیت سے محروم پیدا ہوتے ہیں ۔ ایک مطالعے میں یہاں تک بتایا گیا تھا کہ درد محسوس کرنے کی صلاحیت سے محروم پیدا ہونے والے بچے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو بھی چبا ڈالتے ہیں جس سے ان کا خون تو بہتا ہے لیکن درد کا احساس پھر بھی نہیں جاگتا ہے ۔