اسلامی ممالک کی پہلی منتخب وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی میں حملے کا نشانہ بنے9 سال ہو گئے تاہم قتل کیس کی تحقیقات واضح
سمت اختیارنہ کرپائیں ، دوسری طرف کیس سے جڑے چار اہم کرداروں کو پراسرار حالات میں قتل کردیا گیا۔
27دسمبر 2007 کو سابق وزیراعظم بےنظیربھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دہشت گردانہ حملے میں قتل کردیاگیا ۔ بےنظیربھٹو کے قتل کے اگلے ہی روز 28 دسمبر کو مبینہ قاتلوں کی نشاندہی کرلی گئی، 9 سال گزر چکےلیکن کسی ایک مبینہ قاتل کوسزا نہیں ہوئی تاہم اس کیس سے جڑے چار کرداروں کو پراسرار طور پر قتل کردیا گیا۔جولائی 2008 کو سب سے پہلا نشانہ بنا بے نظیر بھٹو کا اپنا سیکیورٹی گارڈ خالد شہنشاہ جسے پراسرار طور پر کراچی میں قتل کر دیا گیا۔ بے نظیر قتل کیس کے دوسرے مبینہ مرکزی کردار کوگرفتاری سے پہلے ہی قتل کردیاگیا ۔بےنظیربھٹو قتل کیس کا تیسرا کردار کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا بانی سربراہ 2009 میں قبائلی علاقہ جات میں امریکی ڈرون حملے میں مار ا گیا۔بے نظیر بھٹو قتل کیس کی پیروی کرنے والے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چودھری ذوالفقار 3مئی 2013کو گھر سے نکلے اوردہشت گردی کانشانہ بن گئے ۔تفتیشی ذرائع کہتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کو کالعدم تنظیم کے جس سیل نے نشانہ بنایا تھا، اس کے دوکردار بھی مہمند ایجنسی میں مارے جاچکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان اہم ترین کرداروں کی پراسرار ہلاکت کے بعد بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تفتیش منطقی انجام تک پہنچ سکتی ہے ؟