لاہور میں چار سال پہلے ڈینگی وائرس کے ساتھ چکن گنیا کے 3 کیسز رپورٹ ہوئے تھے،رواں سال بھی چکن گنیا کے مریض لاہور میں ہوں گے ،ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے سے منظر عام پر نہیں آسکیں گے۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر اشرف نے بتایا کہ چکن گنیا ڈینگی مچھر سے ملتا جلتا ہے تاہم اس سے وائٹ سیلز کی تعداد ڈینگی کی طرح کم نہیں ہوتی،جوڑوں میں درد اور سوجن ہوتی ہے ،اس سے ہلاکتوں کا کوئی خدشہ نہیں۔انہوںنے بتایا کہ 2012 کے ڈینگی وبا کے پریڈ میں ریسرچ سے یہ بات سامنے آئے تھی کہ ڈینگی مچھر کے ساتھ چکن گنیا کا مچھر بھی ہوتا ہے،اس وقت بھی چکن گنیا کا وائرس 3 مریضوں میں کنفرم ہوا تھا۔رواں موسم کی وجہ سے یہاں صورتحال کنٹرول میں ہے،اگست سے نومبر تک چکن گنیا لاہور کے باسیوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔