اسلام آباد: بورڈ آف انویسٹمنٹ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ، ڈیولپمنٹ اور ریفارمز کو آگاہ کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) سے بہتر طریقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے 41 مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے، جہاں خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جاسکتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت عبدالمجید خان خانان خیل نے کی۔
عبدالمجید خان کا کہنا تھا کہ سی پیک سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم برآمداتی نوعیت کے کاروبار کی راہ ہموار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی اس حوالے سے مقامی سرمایہ کاروں کے لیے میسر مراعات کا جائزہ لینا چاہتی ہے کیونکہ ایسی افواہیں سامنے آتی رہی ہیں کہ مقامی سرمایہ کاروں کے لیے سی پیک میں خاص فوائد موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا سے سی پیک کے اضافی روٹس کی تفصیلات طلب
عبدالمجید خان کے مطابق بورڈ آف انویسٹمنٹ اب تک کمیٹی کو 7 خصوصی اقتصادی زونز سے متعلق آگاہ کرچکی ہے۔
بورڈ آف انویسٹمنٹ کے مطابق ان خصوصی اقتصادی زونز سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو حاصل ہونے والے فوائد میں کوئی فرق نہیں۔
علاوہ ازیں بورڈ آف انویسٹمنٹ کی جانب سے ان خصوصی زونز میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سی پیک سے فوائد کے حصول کے لیے انڈسٹریل پارک کی تیاری کا پلان بھی ترتیب دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سینیٹ کمیٹی سی پیک سے متعلق حکومتی برتاؤ پر غیر مطمئن
اجلاس میں قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا سیکریٹریٹ سے مشاورت کے بعد 41 مقامات کا انتخاب کیا گیا ہے۔
اجلاس کے شرکاء نے ان زونز میں مقامی افراد کی تربیت کے لیے تربیتی مراکز کھولنے کے بھی تجاویز دیں۔