اکثر لوگ روز مرہ کے مسائل اور تکالیف کو دور کرنے کے لیے دیسی ٹوٹکوں کا سہارا لیتے ہیں ۔ ضروری نہیں کہ ہر دیسی ٹوٹکہ سہی بھی ہو ۔صرف اس لیے کہ کسی چیز کو آپ نے درخت پر اگتے دیکھا ہے یا اسے آپ کھاتے ہیں ، ضروری نہیں کہ آپ اسے چہرے پر بھی لگا سکتے ہیں ۔ 1۔ خشک جلد کے لیے مائیونیز مائیو نیز آپ کے سینڈوچ کے لیے تو اچھی چیز ہے لیکن یہ آپ کے چہرے پہ لگانے کے لیے نہیں ۔مائیو میں موجود چربی اور تیل چہرے کی خشکی تو کم کردے گا لیکن ساتھ ہی جلد پر بیکٹیریاز بھی پیدا کرے گا جو کو ایکنی یا کھلے مسام کی وجہ بنیں گے ۔ 2۔ اسکن ٹائٹننگ کے لیے انڈا یہ سچ ہے کہ انڈے میں پروٹین ہوتا ہے جو کہ جلد کو لچکدار بناتا ہے ۔ دنیا بھر کے اسپا بھی اپنے ٹریٹمنٹ میں انڈے کی سفیدی کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ ساتھ ہی جلد کو چمکدار بھی بناتا ہے ۔ لیکن اسے خود استعمال کرتے ہوئے ذرا احتیاط برتیں ۔ انڈے کی سفیدی میں ایک بیکٹیریا سیلمونیلا بھی ہوتا ہے جوکہ شدید نوئیت کی فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ اگر یہ اس طرح جسم کے اندر داخل ہو جائے تو معدے کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ 3۔ جلے پر مکھن لگانا جلنے کی تکلیف بہت شدید ہوتی ہے ۔ اکثر لوگ جلنے پر مکھن لگانے کا مشورہ دیتے ہیں ۔ لیکن ماہرین کے مطابق یہ ٹوٹکہ درست نہیں ۔ مکھن سے وقتی طور پر جلن کم ہو جاتی ہے لیکن اس سے انفیکشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔اس کے بجائے جلنے والی جگہ پر ٹھنڈا پانی بہائیں ۔ اس سے ٹشوز کو نقصان پہنچنے کا عمل رک جاتا ہے ۔ جگہ کو جس حد تک ہو سکے صاف اور خشک رکھیں۔ 4۔چوٹ پر ہائڈروجن پر آکسائیڈ آپ نے سنا یا کہیں پڑھا ہوگا کہ سرجنز سرجری کے بعد زخم کی صفائی کے لیے ہائڈرو جن پر آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اس کا استعمال خاص احتیاط کے ساتھ کیا جاتا ہے کیونکہ اگر اسے زیادہ مقدار میں زخم پر لگا دیااجائے تو یہ الٹا جلد کے فائدے مند ٹشوز کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس سے زخم بھرنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے ۔ 5۔ایکنی پر ٹوتھ پیسٹ جی ہاں !بعض نو عمر لڑکیاں کیل مہاسوں پر ٹوتھ پیسٹ لگاتی ہیں جس سے ان کے خیال میں دانے سکڑ جاتے ہیں ۔ ایسا نہیں ہے بلکہ ٹوتھ پیسٹ میں موجود پر آکسائیڈ اور بیکنگ سوڈا جلد کو نقصان پہنچاتا ہے ۔ اس سے وقتی طور پر تو دانوں کی سوجن کم ہو جاتی ہے لیکن بعد میں اس سے خارش پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ان دانوں کے نشانات چہرے پر رہ جاتے ہیں۔