بابا وانگا کا اس سے پہلے ہی وہ 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے، 2004ء میں سونامی، ایک سیاہ فام کے امریکی صدر بننے اور 2010ء میں عرب ممالک میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کی پیشین گوئی کر چکی ہیں۔
لاہور: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بابا وانگا نامی یہ خاتون 31 جنوری 1911ء کو بلغاریہ کے شہر وینجیلا میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس بچی کی پیدائش پر کسی کو اس کے بچنے کی امید نہیں تھی۔ وانگا بچپن سے انتہائی ذہین تھیں جنھیں بچپن سے ہی روحانی علاج سے بھی دلچسپی تھی۔ بابا وانگا نوجوان ہی تھیں کہ ایک حادثے نے انھیں نابینا کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی طوفان نے اسے اٹھا کر دور پھینک دیا اور اس کی آنکھیں مٹی سے بھر گئیں۔ اس کے بعد ان کی بینائی ہر طرح کے علاج اور کوشش کے باوجود ختم ہو گئی۔
بابا وانگا کا انتقال 1996ء میں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی وہ 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے اور 2004ء میں سونامی، ایک سیاہ فام امریکی شہری کے امریکی صدر بننے اور 2010ء میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کے سلسلے 146عرب بہار145 کی پیشین گوئی کر چکی تھیں۔ بابا وانگا کے مطابق 2016ء میں براعظم یورپ کے ملکوں کو مسلمان عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا جن کے نتیجے میں یورپ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔بابا وانگا کی ساری باتیں اس کے پرستاروں نے تحریر کی تھیں۔ وہ جو کچھ اس سے سنتے اسے تحریر کر لیتے۔ بابا وانگا دعویٰ کرتی تھیں کہ اس کو کسی ناقابل فہم ذریعے سے لوگوں کی باتیں معلوم ہو جاتی ہیں۔ بابا وانگا نے سوویت یونین ٹوٹنے، چرنوبل کے حادثے، سٹالن کی تاریخ وفات اور روسی آبدوز کرسک کی تباہی بھی پیش گوئیاں بھی کیں جو بالکل درست ثابت ہوئیں۔ 1989ء میں بابا وانگا نے کہا تھا کہ امریکی لوگ انتہائی خوف میں مبتلا ہوں گے جب ان پر دو آہنی پرندے حملہ کریں گے اور ہر طرف دہشت کا راج ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پیشگوئی نائن الیون کے بارے میں کی گئی تھی۔ یہ نابینا خاتون ویسے تو مدتوں سے شہ سرخیوں میں ہیں تاہم اسلامک سٹیٹ (داعش) کے خطرے کی وجہ سے ان کی پیشین گوئیوں پر آج کل نئے سرے سے بحث ہو رہی ہے۔جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق بابا وانگا کی پیشن گوئیاں ہیں کہ 2018ء میں چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن جائے گا۔ 2023ء زمین کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی آئے گی۔ 2028ء میں انسان توانائی کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لے گا۔ اناج کی کمی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔ سیارے زہرہ کی جانب ایک انسانی خلائی مشن بھیجا جائے گا۔ 2033ء میں قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل جائے گی اور سمندروں میں پانی کی سطح بلند ہو جائے گی۔ 2043ء میں مسلمانوں کو براعظم یورپ پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ یورپ کے زیادہ تر حصے خلافت کے تحت آ جائیں گے جبکہ اس کا مرکز روم ہو گا۔ 2046ء انسان اپنی مرضی کے مطابق انسانی اعضاء بنا سکے گا۔ اعضاء کی تبدیلی امراض کے علاج کا ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔ 2066ء میں ایک مسجد پر حملہ ہونے کے بعد امریکا غیر معمولی ہتھیار استعمال کرے گا جس سے درجہ حرارت اچانک گر جائے گا۔ سنہ 2100ء میں مصنوعی سورج زمین کے تاریک حصوں کو روشنی دے گا۔
بابا وانگا کے مطابق 2111ء میں انسان اور روبوٹ کو ملا کر سائیبورگ کے نام سے نئی مخلوق وجود میں لائی جائے گی۔ 2154ء میں جانور ارتقاء کے عمل سے گزرتے ہوئے نصف انسان بن جائیں گے۔ 2170ء میں زمین کو بے مثال خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 2195ء میں انسان پانی کے اندر رہائشی بستیاں بنا لے گا۔ 2196ء میں ایشیا اور یورپ میں رہنے والوں کے ملنے سے انسان کی ایک نئی نسل وجود میں آئے گی۔ 2201ء میں سورج پر تابکاری کی سرگرمیاں سست پڑ جائیں گی اور درجہٴ حرارت گرنے لگے گا۔ 2288ء میں ٹائم ٹریول ممکن ہو جائے گا۔ دوسرے سیاروں سے تعلق بنیں گے۔ 2480ء میں دو مصنوعی سورج آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ زمین پر تاریکی چھا جائے گی۔ جبکہ 5079ء میں دنیا ختم ہو جائے گی۔