کراچی میں ایک گھنٹے کے دوران چھ افراد کا قتل،، شفیق موڑ پر تین افراد مارے گئے،، پٹیل پاڑہ میں موٹر سائیکل سوار دو افراد پر فائرنگ، ایک موقع پر اور دوسرا اسپتال میں چل بسا، حیدری میں بھی ایک قتل، ایڈیشنل آئی جی سندھ مشتاق مہر کہتے ہیں قاتلوں کی نشان دہی ہو گئی ہے، جلد کریک ڈاؤن کریں گے۔
تحقیقاتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ فائرنگ کے تینوں واقعات میں نائن ایم ایم کیلیبر کا ایک ہی پستول استعمال کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس ، آئی جی کو ملزمان کیخلاف فوری کارروائی کا حکم دیدیا۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا چھلاوا پوری طرح قابو میں نہ آسکا اور جمعہ کو صرف ایک گھنٹے کے دوران نامعلوم قاتلوں نے تین مقامات پر قانون کو چیلنج کیا۔
قاتلوں کی واردات کا انداز وہی نائن ایم ایم “کیلے بر” پسٹل سے راہ چلتے ہدف کے سر، چہرے اور سینے پر گولیاں ماریں،، اور فرار ہوگئے۔ پہلے شفیق موڑ کے قریب تین افراد پر فائرنگ کی گئی ، انہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایاجارہا تھا کہ وہ راستے ہی میں دم توڑ گئے۔
ترجمان اہلسنت والجماعت کے مطابق مقتولین ان کے کارکن تھے اور تحفظ حرمین ریلی سے واپس آرہے تھے۔ ان کی شناخت شاہد، یعقوب اور عثمان حیدری کے نام سے ہوئی ہے۔
بلوچستان کے رہائشی عبدالباقی اور امین کو پٹیل پاڑہ کے علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ ملزمان موٹر سائیکل پر سوار اور ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے۔ فائرنگ سے امین موقع پر ہلاک ہوگیاجبکہ عبدالباقی نے اسپتال میں دم توڑا۔
تیسرا واقعہ ناظم آباد میں حیدری مارکیٹ کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کے تینوں واقعات میں ایک ہی گروپ ملوث ہے اور تینوں مقامات پر ایک ہی پستول استعمال کیا گیا۔
پٹیل پاڑہ سے نائن ایم ایم پستول کے تین، حیدری سے ایک جبکہ شفیق موڑ سے پانچ خول ملے، دو روز قبل اسی پستول سے بفرزون میں بھی ایک شخص کو قتل کیا گیا تھا۔تحقیقاتی حکام نے تینوں وارداتوں کو فرقہ وارانہ قتل وغارت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔