یکم اور 2 مئی 2011 کو دنیا کے مطلوب ترین شخص اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیاتھا۔ 6سال بعد بھی اس آپریشن کے کئی پہلو راز میں ہیں۔
یکم اور دو مئی کی درمیانی شب 12 بجکر 35 منٹ پر ایبٹ آباد کی فضا ہیلی کاپٹروں کی گھن گرج سے گونج اٹھی ، رات ایک بجے بلال ٹائون میں ایک ہیلی کاپٹرکے گرنے کی اطلاع اور پھر دھماکے سے تباہ ہونے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
دو مئی دوہزارگیارہ کی صبح اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے اعلان کیا کہ امریکی سیل نے انتہائی کامیاب آپریشن کے دوران دنیا اورامریکا کے سب سے بڑے دشمن القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو اس کے بیٹے، بیوی اور محافظوں سمیت ہلاک کر دیا۔
دنیا کو یقین نہیں آرہا تھا کہ امریکی اسپیشل فورسز نے غیر معمولی آپریشن میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا ہے اوراس کی لاش بھی ساتھ لے گئے۔
پاکستان میں رونما ہوئے اس واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کے لئے ایبٹ آباد کمیشن بنایا گیا ۔
بلال ٹائون میں واقع اس کمپائونڈ کو سیل کر دیا گیا جس میں اسامہ بن لادن اپنے اہل خانہ کے ساتھہ رہائش پذیر تھا، بعد میں اس کمپائونڈ کو مسمار کر دیا گیا، اور آج اس جگہ کی ملکیت کا معاملہ خیبرپختونخوا حکومت اور کنٹونمنٹ بورڈ کے درمیان وجہ تنازع بنا ہوا ہے۔
ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو مرتب ہوئے چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا مگر اس رپورٹ کو اب تک شائع نہیں کیا گیا ہے جس سے امریکی آپریشن اور اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے واقعے پر پڑا پراسراریت کا پردہ نہیں اٹھ سکا ۔
عوام چھ سال گزرنے کے بعد بھی ایبٹ آباد آپریشن کے اصل حقائق جاننے کے منتظر ہیں۔