کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان کسٹمز کے انٹرنل آڈٹ نے بڑی کرپشن کا انکشاف کرتے ہوئے سونے کی درآمد و برآمدات کے نام پر 50 جعلی کمپنیوں کی نشاندہی کی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹویٹ جنرل انٹرنل آڈٹ نے وفاقی مشیر خزانہ کو 6 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ ارسال کی ہے جس میں اس بات کاانکشاف کیا گیا ہے کہ سابقہ دور حکومت میں وزارت تجارت نے ملک میں خالص سونا درآمد کرکے اس کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرکے برآمد کرنے کی منظوری دی تھی لیکن اس پالیسی کے تحت سونا درآمد کرکے اس کی ویلیو ایڈیشن کرکے برآمد کرنے والی 50 کمپنیوں کا کوئی ریکارڈ ہی دستیاب نہیں۔کسٹمز ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرنل آڈٹ اپنی مرتب کردہ آڈٹ رپورٹ میں 60 ارب روپے کی کرپشن سامنے لائی ہے۔ انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں اہم افسران کے بھی ملوث ہونے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور چئیرمین ایف بی آر کو بھیجی گئی انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سونے کی 50 جعلی کمپنیوں کی رپورٹ لاہور ڈائیکوریٹ انٹرنل آڈٹ نے کیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 ستمبر 2019ء کو ایک ایس آر کو کے ذریعے کراچی اور لاہور کا کسٹمز ڈائریکٹوریٹ کو ختم کردیا گیا ہے اس کی اہم وجہ یہ تھی کہ انٹرنل آڈٹ رپورٹ میں افسران کے ملوث ہونے کا شک تھا لیکن پھر دوبارہ کراچی اور لاہور کا کسٹمز انٹرنل آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کو بحال کیا گیا۔ایک اور خبر کے مطابق عالمی مارکیٹ میں بڑی سونا ساز کمپنیوں کی جعلی مہروں پر مبنی سونا نہ صرف مارکیٹ میں سپلائی کیا جارہا ہے بلکہ گولڈ ریزرو میں بھی پہنچ رہا ہے۔گولڈ ریفائنرز اور بینکنگ ایگزیکٹوز نے رائٹرز کو بتایا کہ اس وقت عالمی گولڈ مارکیٹ میں جعلسازی کی مہم جاری ہے، بڑی عالمی کمپنیوں کی جعلی مہریں لگا کر غیر قانونی اور ناقص سونا سپلائی کیا جارہا ہے جس کا مقصد سونے کی لانڈرنگ اور سمگلنگ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سونے کی یہ جعلسازی اتنی مہارت سے کی جارہی ہے کہ اس کو پہچاننا انتہائی مشکل ہے، اس سے حاصل ہونے والی آمدنی منشیات ڈیلرز اور وارلارڈز کے لیے انتہائی پرکشش ہے۔انھوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران سوئس ریفائنری کی مہر لگی 50 ملین ڈالر مالیت کی سونے کیسلاخیں سامنے آئیں جنھیں درحقیقت متعلقہ کمپنی نے جاری نہیں کیا تھا، حتیٰ کہ جے پی مورگن بینک کے اثاثوں میں سے بھی اس طرح کا جعلی مہریں لگا سونا برآمد ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت تک سٹینڈرڈ سائز کی کم از کم 1 ہزار اینٹوں پر مشتمل جعلی مہروں کا حامل سونا سامنے آچکا ہے جو کہ 2 ملین سے 2.5 ملین بار سالانہ کی عالمی گولڈ مارکیٹ کا معمولی حصہ ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی ہزاروں جعلی مہریں لگی اینٹیں پہچانے نہ جانے کے باعث مارکیٹ میں پھیلائی جاچکی ہیں۔سوئٹزر لینڈ کی اہم گولڈ ریفائنری ویلکیمبی کے چیف ایگزیکٹو مچل مسارک کے مطابق موجودہ دور میں سونے پر جعلی مہروں کا کام انتہائی مہارت سے کیا جارہا ہے، ہوسکتا ہے کہ اب تک اس شعبے میں سامنے آنے والی جعلسازی ہزار میں سے دو سونے کی بارز کے برابر ہو اور جعلی سونے کی بڑی مقدار مارکیٹ میں موجود ہو، اور ایسا ہوبھی رہا ہے۔