ختم ہو جانے والے قدیم جانداروں پر کام کرنے والی ایک سائنسدان نے ڈائنوسار کا 8 کروڑ سال قدیم پروٹین دریافت کیا ہے
نارتھ کیرولینا: ختم ہو جانے والے قدیم جانداروں پر کام کرنے والی ایک سائنسدان نے ڈائنوسار کا 8 کروڑ سال قدیم پروٹین دریافت کیا ہے جو اس کی ہڈیوں میں موجود تھا۔ اس دریافت کو غیرمعمولی قرار دیا جا رہا ہے جس میں لمبی گردن والے ایک سبزہ خور ڈائنوسار کا پروٹین حاصل کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں نے ابتدائی جراسک عہد کے اس ڈائنوسار میں ایک اہم معدن بھی دریافت کی ہے جو غالباً اس کے خون کی وجہ سے تشکیل پذیر ہوئی ہے۔ ابتدائی تجزیے کے مطابق یہ پروٹین 8 کروڑ سال قدیم ہے جبکہ شاید یہ اس سے بھی پرانا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈائنوسار 30 فٹ بلند تھا۔ یہ نارتھ کیرولینا سٹیٹ یونیورسٹی کی ڈاکٹر میری شوائٹزر کی دریافت ہے جو کئی دہائیوں سے ڈائنوسار کی کھال، خون اور پروٹین کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ ڈائنوسار کا تعلق لیو فینگوسارس کی نسل سے ہے اور اس کے خون کا تجزیہ تائیوان کی تجربہ گاہوں میں بھیجا گیا ہے۔ ڈائنوسار کی پسلیوں کے اندر ہڈیوں سے جڑا نرم ریشہ (کولاجن) اور فولاد سے بھرپور پروٹین دیکھا گیا ہے جو پسلیوں کی دیواروں پر چپکا ہوا تھا۔ دنیا کے دیگر ماہرین نے اس دریافت کو حیرت انگیز قرار دیا ہے۔ ان میں یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سٹیفن بروسیٹ بھی ہیں جن کے مطابق یہ تحقیق ہوش اڑا دینے والی ہے۔