آٹھ اکتوبر 2005کے قیامت خیز زلزلے کو گیارہ سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس سانحہ میں ہزاروں افرادلقمہ اجل بنے اورلاکھوں گھر زمین بوس ہو گئے تھے۔
آٹھ اکتوبر 2005 کی صبح آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلہ نے آزاد کشمیر کے شمالی اضلاع کو اس بری طرح جھنجوڑ ا کہ آن کی آن میں 80000 انسان لقمہ اجل بن گئے اور ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ لوگ زخمی ہوئے۔
چھ لاکھ گھر تباہ ہوئے اور لاکھ خاندان آنا فانا بغیر چھت کے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہو گئے۔ سات اعشاریہ چھ شدت کےاس زلزلہ کا مرکز مظفرآباد سے بیس کلومیٹر شمال مشرق میں تھا ابتدائی نقصان کا تخمینہ تقریبا 124ارب روپے لگایا گیا۔
ا سکول، ہسپتال، سڑکیں اور سرکاری دفاتر سب کچھ ڈھیر ہو چکا تھا۔ تب دنیا پانچ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر یعنی تقریبا چار سو ارب روپے لیکر مدد کو پہنچی، جس سے 7836 منصوبے تعمیر ہونا تھےاور اب تک 5329 منصوبوں کو مکمل کیا جا چکا ہے۔
سانحہ اکتوبر میں تباہ ہونے والے شہر پہلے سے کہیں بہتر آباد ہو چکے ہیں، لیکن ان شہروں کے مکین اپنے ان پیاروں نہیں بھلا پائیں گے ،جو ان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جدا ہو کر ان قبرستانوں میں آبسےہیں ۔