اسلام آباد (ویب ڈیسک)آٹھ اکتوبر 2005 کے زلزلے کو تیرہ سال بیت گئے ہیں۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ جبکہ آزادکشمیر بھر میں عام تعطیل کی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان نے بھی اپنا خصوصی پیغام بھی جاری کیا۔ وزیر اعظم نے متاثرین زلزلہ سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سانحہ 8 اکتوبر 2005 کے موقع پر زلزلہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق اداروں کو ضلعی سطح پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم عمران خان نے سانحہ 8 اکتوبر 2005 کے زلزلہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سانحہ 8 اکتوبر کو قومی دن کے طور پر منانے کا مقصد زلزلہ شہدا کوخراج عقیدت پیش کرنا ہے، یہ دن قدرتی آفات میں اقدامات پرعالمی فریم ورک کے مطابق عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیتا ہے، قدرتی آفات میں موثر ردعمل اور ریکوری پلانز کے ذریعے نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا مزید کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے عوامی تربیت کی بھی ضرورت ہے، پاکستان میں آفات سے نمٹنے کیلئے قومی اور صوبائی سطح پر ادارے موجود ہیں، ان اداروں کو صوبائی سطح پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے زلزلے کے دوران پاکستانی قوم کے جذ بے کو بھی خراج تحسین پیش کیا اورانہوں نے زلزلہ متاثرین کو ہر قسم کا تعاون دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
واضح رہے کہ آٹھ اکتوبر 2005 کی صبح آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلہ نے آزاد کشمیر کے شمالی اضلاع کو اس بری طرح جھنجوڑ ا کہ آن کی آن میں 80000 انسان لقمہ اجل بن گئے اور ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ لوگ زخمی ہوئے۔چھے لاکھ گھر تباہ ہوئے اور لاکھ خاندان آنا فانا بغیر چھت کے کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہو گئے۔ سات اعشاریہ چھ شدت کےاس زلزلہ کا مرکز مظفرآباد سے بیس کلومیٹر شمال مشرق میں تھا ابتدائی نقصان کا تخمینہ تقریبا 124ارب روپے لگایا گیا۔اسکول، ہسپتال، سڑکیں اور سرکاری دفاتر سب کچھ ڈھیر ہو چکا تھا۔ تب دنیا پانچ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر یعنی تقریبا چار سو ارب روپے لیکر مدد کو پہنچی، جس سے 7836 منصوبے تعمیر ہونا تھےاور اب تک 5329 منصوبوں کو مکمل کیا جا چکا ہے۔سانحہ اکتوبر میں تباہ ہونے والے شہر پہلے سے کہیں بہتر آباد ہو چکے ہیں، لیکن ان شہروں کے مکین اپنے ان پیاروں نہیں بھلا پائیں گے ،جو ان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جدا ہو کر ان قبرستانوں میں آبسےہیں ۔13 برسوں سے چھت سے محروم تعلیمی ادارے اور ہسپتال تاحال کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ تاہم وزیر اعظم کے حالیہ بیان سے متاثرین زلزلہ کو تعمیراتی کاموں میں تیزی کی امید پیدا ہوئی ہے۔