گوگل نے عبدالستار ایدھی کو ان کی 89ویں سالگرہ پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ’رحمت کا فرشتہ‘ کہا ہے اور لوگوں سے التجا کی ہے کہ وہ آج ایدھی کی زندگی کو یاد کرتے ہوئے مدد کے سلسلے کو آگے بڑھاتے رہیں۔
عبدالستار ایدھی نے پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولنس نیٹ ورک کی بنیاد رکھی تھی۔ ایدھی نے بیس برس کی عمر سے نہ صرف لاکھوں پاکستانیوں بلکہ بیرون ملک بھی امدادی سرگرمیاں سرانجام دی ہیں۔ ایدھی سے پیار کرنے والے آج اُنہیں اُن کی 89 ویں سالگرہ پر یاد کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سرچ انجن گوگل نے ایدھی کو سادہ شلوار قمیض پہنے دکھایا ہے۔ ان کے آس پاس ایدھی ایمبولنس ہے، ہسپتال، ایک بچہ اٹھائے ایک عورت اور یہاں تک ایک کتا بھی دکھایا گیا ہے۔ ایدھی انسانوں کے خدمت گار تو تھے ہی وہ جانوروں کا شیلٹر بھی چلاتے تھے۔
گوگل کی جانب سے عبداستار ایدھی کو دیے گئے خراج عقیدت کو نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا، آئس لینڈ، پرتگال، سوئیڈن، یونان، نیو ذی لینڈ، جاپان، ایسٹونیا، برطانیہ، جنوبی کوریا، اور آئرلینڈ میں دیکھا جاسکتا ہے۔
ایدھی کی پیدائش 28 فروری 1928 کو ہوئی تھی۔ طویل علالت کے بعد گزشتہ برس جولائی میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ انہیں بیرون ملک علاج کروانے کی پیش کش کی گئی تھی لیکن وہ آخری دم تک پاکستان ہی میں رہے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لوگ ان کا بے پناہ احترام کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا سماجی کارکن اور خدمت گار ٹھہراتے ہیں۔
عبدالستار ایدھی نے پاکستان میں دنیا کی سب سے بڑی رضاکارانہ ایمبولنس نیٹ ورک کی بنیاد رکھی تھی۔ ایدھی نے بیس برس کی عمر سے نہ صرف لاکھوں پاکستانیوں بلکہ بیرون ملک بھی امدادی سرگرمیاں سرانجام دی ہیں۔ ایدھی سے پیار کرنے والے آج اُنہیں اُن کی 89 ویں سالگرہ پر یاد کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سرچ انجن گوگل نے ایدھی کو سادہ شلوار قمیض پہنے دکھایا ہے۔ ان کے آس پاس ایدھی ایمبولنس ہے، ہسپتال، ایک بچہ اٹھائے ایک عورت اور یہاں تک ایک کتا بھی دکھایا گیا ہے۔ ایدھی انسانوں کے خدمت گار تو تھے ہی وہ جانوروں کا شیلٹر بھی چلاتے تھے۔
گوگل کی جانب سے عبداستار ایدھی کو دیے گئے خراج عقیدت کو نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا، آئس لینڈ، پرتگال، سوئیڈن، یونان، نیو ذی لینڈ، جاپان، ایسٹونیا، برطانیہ، جنوبی کوریا، اور آئرلینڈ میں دیکھا جاسکتا ہے۔
ایدھی کی پیدائش 28 فروری 1928 کو ہوئی تھی۔ طویل علالت کے بعد گزشتہ برس جولائی میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ انہیں بیرون ملک علاج کروانے کی پیش کش کی گئی تھی لیکن وہ آخری دم تک پاکستان ہی میں رہے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لوگ ان کا بے پناہ احترام کا اظہار کرتے ہوئے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا سماجی کارکن اور خدمت گار ٹھہراتے ہیں۔