ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ ہم تقابل کی بجائے تعاون کی فضا کو ترجیح دیتے ہیں، نائن الیون کےبعددہشت گردی کےتصورنےسمندری سلامتی کےتصورکواہمیت بخشی ،میری ٹائم سیکورٹی کاتصورحقیقی اورمجازی سطح پروسیع ڈیزائن رکھتاہے۔
اسلام آباد میں بحرہند میں پاکستان کیلئے سیکورٹی چیلنجز کے موضوع پر ایک روزہ قومی کانفرنس سے خطاب میں مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ بھارتی بحریہ کےعلاوہ ساڑھے3لاکھ کےقریب امریکی فوجی بحرہند میں ہیں ، یہ دونوں ہی ممالک بڑے دفاعی شراکت دار بھی بن چکے ہیں۔ ناصر جنجوعہ کا کہناتھاکہ پاکستان کا محل وقوع اس کو خطے کا گیٹ وے بناتا ہے، قومی سلامتی کےتناظرمیں میری ٹائم سیکورٹی کاتصوراہمیت کاحامل ہے،بحرہند کی کوئی حدودنہیں،یہ دنیا کےدریاؤں اورسمندروں سےمنسلک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجازی طورپرہم ایک بڑی تجارتی راہداری کی حیثیت اختیارکرچکے ہیں،چین اور روس کے لئے بھی ہم اب ایک تجارتی راہداری ہیں،سی پیک بننےسےہم ایک بڑا تجارتی اقتصادی مرکزبن جائیں گے۔ مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان طویل عرصہ سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے،گزشتہ 38 برس سےپاکستان افغانستان میں ابترصورتحال سےمتاثر ہے۔ ناصر جنجوعہ کا کہناتھاکہ میری ٹائم سیکورٹی کا تصور ابھی مزید بہتر ہورہا ہے،جدید تصورمیں سمندری سلامتی کئی جہتوں پر مشتمل ہے، اس کا مرکز سمندر،گورننس اور سلامتی ہے،ہمیں سلامتی کے لئے انہیں ذہن میں رکھ کر مرتب کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم تقابل کی بجائے تعاون کی فضا کو ترجیح دیتے ہیں،پاک نیوی خطے کی انتہائی باصلاحیت بحریہ ہے۔