نئی دھلی: بھارت میں ایک کمیاب مرض میں مبتلا لڑکی 18 سال کی ہوجانے کے باوجود اب بھی صرف دو فٹ اور 9 انچ کا قدر رکھتی ہے جبکہ وہ بونے پن کے بجائے چھوٹے پن کی شکار ہے اور لوگ اسے ’چوہیا لڑکی‘ بھی کہتے ہیں۔
مندیپ بٹوال کا قد ایک کرکٹ بیٹ سے صرف ایک انچ زیادہ ہے۔ اس کا جسم نحیف ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ اس کے اعضا کمزور ہورہے ہیں۔ جبکہ اس کے دیگر بہن بھائی بالکل نارمل ہیں اور ان کی نشوونما ٹھیک ہورہی ہے۔ تاہم اس کے والدین اس کے بارے میں شدید متفکر ہیں کیونکہ وہ بالکل بچوں کی طرح برتاؤ کرتی ہے۔ اس والدہ راج رانی کہتی ہیں کہ 18 سال عمر ہونے کے باوجود اس کا رویہ بالکل 4 سالہ بچی کی طرح ہے اور یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ مندیپ اتنی نحیف ہے کہ وہ بچوں کی طرح کھیل نہیں سکتی۔ وہ ہفتے میں ایک مرتبہ نرسری اسکول جاتی ہے جہاں بہت چھوٹے بچوں کے ساتھ پڑھتی ہے لیکن وہ کچھ بھی سیکھنے اور سمجھنے سے قاصر ہے۔ مندیپ کی پیدائش قبل ازوقت ہوئی اور اس نے 28 ہفتوں بعد گھر میں جنم لیا تھا۔ اس کے والدین بہت غریب ہیں اور روزانہ 300 روپے مشکل سے کما پاتے ہیں۔ ’پیدائش کے وقت اس کا منہ چوہیا جتنا چھوٹا تھا اور وہ بہت کمزور تھی۔ ہمیں اس پر نظر ڈالتے ہوئے بھی خوف آتا تھا اور اسے ایک چھوٹے چمچے سے کھلایا گیا تھا،‘ اس کی والدہ نے بتایا۔
اس کے بعد مندیپ کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑا گیا اور دن رات اس کا خصوصی خیال رکھا گیا۔ گاؤں والوں نے پیٹھ پیچھے اس بچی کو عجیب ناموں سے پکارا جس کا ہمیں دکھ ہے۔ جب یہ دس سال کی ہوئی تو مندیپ کی جسامت مشکل سے ایک سالہ بچے کے برابر تھی۔ اب 18 سال ہونے کے باوجود اس کے مخصوص ایام ہر چار ماہ بعد آتے ہیں۔ وہ اپنی پریشانیاں اور کیفیات بھی ٹھیک طرح سے بیان نہیں کرپاتی۔ والدین نے بتایا کہ انہوں نے اسے سرکاری ہسپتالوں میں تو دکھایا لیکن بڑے ہسپتالوں کےلیے ان کے پاس رقم نہیں تاہم اب کوئی معجزہ ہی اسے ٹھیک کرسکتا ہے.