اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ الیکشن کی یقین دہانی کرانا فوج کا کام نہیں اور میں گارنٹی دیتا ہوں کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کی یقین دہانی کرانا فوج کا کام نہیں، گارنٹی دیتا ہوں کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے، قومی سلامتی کمیٹی میں بھی طے ہوچکا ہے کہ انتخابات بروقت ہونے چاہئیں اور میں بھی کہہ رہا ہوں کہ انتخابات جولائی میں ہی ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی توڑنے کا اختیار میرے پاس ہے، پارٹی کہے تو اسمبلی توڑ دوں گا، کسی اور کے کہنے پر نہیں توڑوں گا جب کہ یکم جون سے ایک سیکنڈ پہلے بھی ہماری حکومت ختم نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جج کی تعیناتی سے پہلے اس کے کردار اور کاموں کا بھی پتا ہونا چاہیے، ایک دفعہ جج تعینات ہوتا ہے تو پھر جج ہی ریٹائر ہوتا ہے جب کہ ماضی میں ایسے جج بھی لگائے گئے جو اس عہدے کے اہل نہیں تھے۔ جج کی پوری زندگی عوام کے سامنے ہونی چاہیے، جج لگانے سے پہلے یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ وہ ٹیکس دیتا ہے کہ نہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام نے 28 جولائی کے فیصلے کو قبول نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا فیصلہ عام انتخابات کے بعد ہوگا اور نوازشریف ہی مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے،(ن) لیگ پر آج تک کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا جب کہ میری پالیسیاں وہی ہیں جو نوازشریف کی تھیں۔
امریکا کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ اس کی مدد نہ کریں تو نہیں کریں گے، اب ڈو مور کی گنجائش نہیں ہے، ہم دنیا کی بھی اور اپنی بھی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد امریکا کے کہنے پر شروع نہیں کیے، آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب ہماری ضرورت تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی سے پیسے لے کر نہیں اپنی مدد آپ کے تحت لڑ رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے بھارت کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں، ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، پاکستان اور بھارت کو دفاعی اخراجات بڑھانے کے بجائے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ کشمیر ہے، مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نکال کرہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے تمام معاہدوں میں شفافیت کو برقرار رکھا، پی آئی اے کا یومیہ خسارہ 10 سے 15 کروڑ ہے، پی آئی اے اتنے خسارے میں چلانا اب ہمارے بس میں نہیں، پی آئی اے کے ذمہ 450 ارب روپے کے واجبات ہیں، ہماری معیشت پی آئی اے کا بوجھ نہیں برداشت کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح مارچ میں ہوجائے گا، ایئرپورٹ چلانا سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بس کی بات نہیں لہذا سول ایوی ایشن سے کہا ہے کہ اسپیشلسٹ کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرلیں۔