ماہرین آثارِ قدیمہ کے مطابق یہ مقبرہ فرعون کے دور کی ایک راہبہ کا ہے۔ مٹی کی اینٹوں سے بنے اس مقبرے میں کچھ نادر تصاویر بھی موجود ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قاہرہ کے نزدیک دریافت ہونے والا مقبرہ خاصی اچھی حالت میں ہے اور اس کی دیواروں پر نادر مصوری ہے جس میں راہبہ حتبت کو مختلف مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ حتبت زرخيزی کی دیوی حتحور کی پجارن تھی جو خواتین کو تولد میں مدد کیا کرتی تھی۔
گیزہ کے مغربی قبرستان میں اس مقام پر قدیم شاہی خاندان کی پانچویں سلطنت کے حکام دفن ہیں جن میں سے بعض کو 1842ء کے بعد کھود کر سامنے لایا جا چکا ہے۔ مصر کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے اس مقبرے کی رونمائی کی ہے جس کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ 4400 سال قدیم ہے۔ حتبت نامی اس راہبہ خاتون کا تعلق خاندانِ فراعین کی پانچویں نسل سے تھا۔ اس خاتون راہبہ کو بہت اہمیت حاصل تھی اور شاہی خاندان میں اسے خاص عزت اور مقام حاصل تھا۔ یہ مقبرہ مٹی کی اینٹوں سے بنا ہے اور اس میں کچھ نادر تصاویر بھی موجود ہیں۔
اس مقبرے کی دیواروں پر بنی تصویروں میں راہبہ حتبت کو شکار کرتے، مچھلی پکڑتے ہوئے اور بچوں سے تحفے لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موسیقی اور رقص کے مناظر کے ساتھ بندروں کی بھی تصاویر ہیں جو کہ پالتو جانوروں کے طور پر پیش کیے گئے ہیں۔