بچوں کے نیچے سیاست نہیں کرسکتا، بورڈ لگا دوں گا مریم نواز کے متعلق سوال نہ کیا جائے، ججز پر حملے مسئلہ گھمبیر، وضاحت نہ ہوئی تو ڈان لیکس ریورٹ پبلک کردوں گا، دبنگ ن لیگی رہنما چوہدری نثارعلی خان
راولپنڈی: (اصغر علی مبارک) سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے دبنگ رہنما چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کے خلاف کام نہیں کیا اور وزیراعظم کا انتخاب الیکشن کے بعد ہوگا نواز شریف کو خط لکھا ہے ڈان لیکس پر اگر پارٹی اجلاس میں وضاحت نہ ہوئی تو ڈان لیکس ریورٹ پبلک کردوں گا انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آئندہ بورڈ لگا دوں گا کہ مریم نواز کے متعلق سوال نہ کیا جائے، انہوں نے انکشاف کیا میاں شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی جیسی سیاسی شخصیات انکی سوچ سے متفق ہیں خود کو پارٹی معاملات سے علیحدہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ ججز کی ذات پر حملے کرنے سے مسئلہ گھمبیر ہوسکتا ہے۔ ٹیکسلا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ مہینوں سے صرف دیکھ رہا ہوں بول کچھ نہیں رہا تاہم الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ سے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا، اگر پارٹی کے اندر سیاست میں متحرک ہوا تو پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گیں۔ سابق وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ شہباز شریف نے نواز شریف سے زیادہ مرتبہ ‘ایک بیانیہ’ اپنانے پر زور دیا لیکن مجھے بتایا جائے کہ وہ بیانیہ ہے کیا؟ انہوں نے کہا کہ ‘میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کے خلاف کام نہیں کیا اور وزیراعظم کا انتخاب الیکشن کے بعد ہوگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ منافقت کے قائل نہیں اس لیے واضح موقف اختیار کیا کہ ‘وہ بچوں کے نیچے سیاست نہیں کرسکتے جبکہ نواز شریف اور شبہاز شریف کے ماتحت کام کرسکتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایک شخص کے بیان کے بعد نیوز لیکس کا معاملہ دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا ہے اور اس ضمن میں نواز شریف کو بھی خط لکھ کر باوار کرایا کہ پارٹی مفادات پارٹی کے اندر ہی حل اور طے ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تمام اہم امور سینٹرل ایگزیکٹو میں ہوتے ہیں تاہم نیوز لیکس کے معاملے پر دو چیزیں عوامی سطح پر وضاحت طلب ہوچکی ہیں کیوںکہ یہ مسئلہ محض مسلم لیگ (ن) کا نہیں رہا اور اس معاملے سے جوڑی تمام غلط فہمیوں کو دور کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا احتساب کا عمل پارٹی کے اندر سے شروع ہونا چاہیے، ہر سیاسی رہنما خود کو صادق امین کہتا پھر رہا ہے جبکہ دوسرے پر شدید تنقید کرنے سے نہیں کراتے تاہم اس ضمن میں میڈیا کا کردار بھی مشکوک ہے اور حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے۔ انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے کسی بھی سیاسی جماعت میں توڑ پھوڑ سے مجھے تکلیف ہوتی ہے امید ہے کہ ایم کیو ایم اپنے معاملات خود ہی حل کرلے گی