اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ لوگ نسلوں سے فیصلوں کا انتظار اور چیف جسٹس دودھ کی کوالٹی چیک کررہے ہیں۔
احتساب عدالت میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا کہ ملک انگریزوں سے آزاد کروا کر مارشل لاوٴں میں قید کر دیا گیا، الیکشن کے التواء کی کوئی گنجائش نہیں، کسی نظریہ ضرورت کو قبول نہیں کیا جائے گا، بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی تبدیلیاں مشکوک ہیں، چیئرمین سینیٹ ایک مشکوک شخص کو بنا دیا گیا ہے، ملک میں ایک مکروہ کھیل کھیلا جارہا ہے جس میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں، اندر کی کہانی تو نہیں جانتا لیکن آصف زرداری جو کام کررہے ہیں وہ شرمناک ہیں، مشکوک کاموں کا وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیے۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیاستدان کا کوئی اصول اور موقف ہونا چاہیے، عمران خان نے آصف زرداری کو بیماری قراردیا اور کہا تھا کہ ان سے ہاتھ نہیں ملاؤں گا، عمران خان بتائیں کیا ان کے لوگوں نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے تیر کے نشان پر مہر نہیں لگائی۔
حکومتی دعوؤں کے برعکس ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ پر نواز شریف نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں آئی، جب تک میں وزیراعظم تھا تو لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی تھی، لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے کی وجوہات جاننے کے لئے حکومت سے بات کروں گا، کسی کمپنی کے واجبات ادا کرنا ہیں یا کوئی اور وجہ ہے؟ معلوم کروں گا۔
کلثوم نواز کی عیادت کے لیے استثنیٰ کی درخواست مسترد کئے جانے سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ مشاورت کیلئے میرا اہلیہ کے پاس ہونا ضروری ہے،مجھے اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کیلئے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر صحافی نے سوال کیا کہ جج صاحب نے کہا تھا کہ آپ کے پاس 5 دن تھے آپ جا سکتے تھے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ لندن جانے اور آنے میں دو دن لگتے ہیں، اور ان دنوں میں ویک اینڈ تھا، ڈاکٹرز ہفتہ اور اتوار مشاورت نہیں کرتے۔
چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے ان کی شاہد خاقان عباسی سے کوئی بات نہیں ہوئی، لوگ نسلوں سے فیصلوں کا انتظار اور چیف جسٹس دودھ کی کوالٹی چیک کررہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور مقننہ کی کوئی ضرورت نہیں، سارا کام چیف جسٹس کے ہاتھ میں دے دینا چاہئے۔