اسلام آباد: سینیٹ نے قائد ایوان کی مشاورت کے بغیر کشمیریوں کے حق میں متفقہ قرار داد منظور کرلی۔ حکومتی ارکان کا چیئرمین سینیٹ کی کارروائی کے طریقہ کار پر اعتراض، چیئرمین سینیٹ اسرار کرتے رہے لیکن قائد ایوان نے قرارداد پر بات نہ کی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینٹ اجلاس شروع ہوا تو مولانا عطاءالرحمان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے شہید ہونے والے کشمیریوں اور افغانستان میں شہید ہونے والوں کی دعائے مغفرت کرائی۔ اجلاس میں قائدحزب اختلاف شیری رحمان نے مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم بڑھتے جارہے ہیں، ایل او سی پر خلاف ورزیاں معمول بنتی جارہی ہیں، ایوان بھارتی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل کیا جائے۔
حکومتی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کی کارروائی کے طریقہ کار پر اعتراض اٹھایا، اعتراض کشمیر میں جاری مظالم کے قرارداد پر اٹھایا گیا۔ جاوید عباسی نے کہا کہ قرارداد سے متعلق قائد ایوان سے مشاورت نہیں کی گئی۔ اس سے قبل بھی سینیٹ میں مشاورت کی ہی روایت رہی ہے۔ متفقہ طور پر قرارداد تب ہوتی ہے، جب قائد ایوان سے بھی مشاورت ہو۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ راجا ظفرالحق سے قرارداد پر بات کروا لیں گے، قائد ایوان چیئرمین سینیٹ کے کہنے کے باوجود اپنی نشست پر بیٹھے ہی بات کرنے سے انکار کردیا۔ اسی دوران سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے جونئیرز سینٹرز نے ہمیں پیچھے دھکیل دیا، آج جونئیرز سینٹرز اگلی نشستوں پر بیٹھ گئے اور ہم سینئرز پیچھے بیٹھے ہیں