حال ہی میں فیس بک کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل منظر عام پر آیا جس میں فیس بک صارفین کی معلومات کا سیاسی مقاصد کے لیے غلط استعمال کا انکشاف ہوا۔ “کیمبرج اینلیٹکا ریسرچ پروجیکٹ” نے فیس بک صارفین کا ڈیٹا ڈونلڈ ٹرمپ کی مارکیٹنگ ٹیم کو 12لاکھ ڈالرز میں فروخت کیا۔ پہلے تو فیس بک نے اس الزام کو مسترد کر دیا تھا لیکن زیادہ دیر تک وہ اپنی غفلت پر پردہ نہ ڈالے رکھ سکے۔ اسی حوالے سے فیس بک کے بانی اور سی ای او مارک زکربرگ نے پرسوں امریکا کی سینٹ کمیٹی کے سامنے پیشی دی اور سینٹرز کے کڑے سوالات کے جواب دیئے۔ مارک زکربرگ نے صارفین کی معلومات کے غلط استعمال ہونے پر معافی مانگی اور کہا کہ
“میں نے فیس بک شروع کی، میں اس کوچلاتا ہو اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں صارفین کی انفارمیشن کو غلط استعمال ہونے سے محفوظ رکھوں”
فیس بک صارفین کی معلومات کا غلط استعمال پاکستان کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ فیسبک ڈیٹا کے ذریعے صارفین کی پسند نہ پسند کا پتہ چلتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صارفین کی شئیر کی گئی پوسٹس سے ان کی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان کے ڈیٹا کو استعمال کر کے صارفین کی نفسیات کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔ مارک زکربرگ نے بتایا کہ “کیمبرج اینلیٹکا ریسرچ پروجیکٹ” نے ایک اپلیکیشن کے ذریعہ صارفین کی معلومات حاصل کیں اور پھر اُس پر تحقیق کی۔ اپنے اس وضاحتی بیان میں انہوں نے 2018ء میں بھی انفارمیشن کے غلط استعمال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
2018ء پاکستان میں الیکشن کا سال ہے۔ فیس بک کی جانب سے پاکستان کو بھی محتاط کر دیا گیا ہے۔ فیس بک نے اندیشہ طاہر کیا ہے کہ فیک نیوز اور صارفین کا ڈیٹا چوری کر کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فیسبک صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فیس بک کو کچھ وقت درکار ہے۔
آج پاکستان میں 4 کروڑ 40لاکھ فیس بک اکاونٹ ہیں۔ لوگ فیس بک کو انفارمیشن حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ایک غلط خبر صارفین پر بہت برے انداز سے اثرانداز ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں بھی پاکستان میں الیکشنز کے دوران دھاندلی کا مسئلہ اٹھایا جاتا رہا ہے۔ صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال قبل از وقت دھاندلی قرار دی جا سکتی ہے جو جمہوریت کے لئے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں۔ اس “قبل از وقت” دھاندلی سے عوام کو اپنے نمائندگان کا انتخاب کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ دھاندھلی پاکستان میں ہونے والے الیکشن 2018ء کا رخ کسی بھی سمت میں موڑ سکتی ہے۔
الیکشن 2018ء کو محفوظ بنانے کے لئے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غط خبروں اور ایسی تمام ایپلیکشنز جو صارفین کا ڈیٹا حاصل کرتی ہیں، ان کی سخت نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔ فیس بک پر موجود فیک اکائونٹس کو بھی بلاک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی اپنی خفیہ شناخت کا فائدہ اٹھا کر سنسنی خیزی نہ پھیلا سکے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ فیس بک کس حد تک صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کو روک سکتا ہے تاکہ رواں سال مختلف ملکوں میں ہونے والے الیکشنز پر پڑنے والے فیس بک کے غلط اثرات کو روکا جا سکے۔