قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت 31 مئی کو پوری کر رہی ہے اور 38 دن بعد مسلم لیگ ن سمیت پاکستان تحریک انصاف ،پاکستان پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومتیں ختم ہو جائیں گی اور اس حوالہ سے نااہل ہونے والے ،کرنے والوں اور کروانے والوں کے درمیان حتمی اور فائنل راؤنڈبھی شروع ہوچکا ہے ایک طرف میاں نواز شریف ہیں جنہوں نے اپنے خلاف بولنے ،لکھنے اور فیصلے دینے والوں کے خلاف اپنے بیانات میں تیزی لے آئے ہیں تو دوسری طرف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ،عدلیہ اور نیب کے کاموں میں بھی تیزی آچکی ہے گذرنے والے پانچ سالوں کا اگر حساب لگا جائے تو ملک میں لوٹ مار ،کرپشن ،چور بازاری اور اعلی عہدوں پر جونیئر افسران کو تعینات کرنے کی پالیساں پورے زور شور سے جاری رہی پنجاب کے تقریبا تمام اہم محکموں کے سیکریٹریز، تعلیمی اداروں کے وائس چانسلرز سمیت سرکاری اور نیم سرکاری اداروں کے سربراہان کے طور پر ایسے افراد کوتعینات کررکھا تھا جو میرٹ پر تو کیا میرٹ کے قریب سے بھی گذرتے ہوئے نظر نہیں آتے مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک طرف تو اداروں کو تباہ کیا تو دوسری طرف کرپشن اور چور بازاری کے خلاف کام کرنے والے معزز جج صاحبان کو تنقید کا نشانہ بنائے رکھا۔
اگر یہ کام ایسے ہی چلنا ہے تو پھر جیلوں میں بند تمام چوروں اور ڈاکوؤں کو بھی اس بات کا حق دے دیں کہ وہ بھی پکڑنے والوں ،سزا دینے والوں اور جیلوں میں بند رکھنے والوں کو صبح شام گالیاں دینا شروع کردیں اور تو اور ایسے تمام رسہ گیروں کو بھی کھل کر کھیلنے کا موقعہ عطا کیجئے کہ وہ اپنی لوٹ مار کی کمائی میں اضافہ کرکے لندن میں فلیٹ بنا سکیں اور ملک میں خود کشی کو جائز قرار دیدیا جائے تاکہ حکمرانوں اور انکے حواریوں کے ہاتھوں لوٹے جانے والے غریب محنت کش اور محب وطن افراد جب حالات کے ہاتھوں مجبور ہوکر مرنا چاہیں تو انہیں سرکاری خرچ پر زہر دیدیا جائے یا انہیں ایسے ماہر پولیس افسران کے سامنے لاکھڑا کیا جائے جو پولیس مقابلوں میں بے گناہ اور معصوم بچوں کی جانیں لیتے ہیں تاکہ نہروں میں کود کر جانیں دینے اور ٹرین کے سامنے ٹکڑے ٹکڑے ہوکر اذیت ناک موت سے چھٹکارا حاصل ہوسکے اور تو اور غربت کے ہاتھوں تنگ آکر ہماری مائیں اور بہنیں جو جسم فروشی پر مجبور ہو جاتی ہیں انہیں بھی قرار آجائے اور اس کام کے لیے ہمارے پاس راؤ انوار اور عابد باکسر سمیت سینکڑوں پولیس والے موجود ہیں جنہیں حکمرانوں کی چاپلوسی اور بے گناہ افراد پر ظلم کرکے خوشی محسوس ہوتی ہے ہم نے سیاستدانون کو ووٹ اس لیے دیے تھے کہ وہ برسراقتدار آکر ہمارے معاشی مسائل حل کریں گے۔
ہمارے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرینگے ہمارے اندر بڑھتی ہوئی احساس محرومی کا مداوا کرینگے ہمارے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لیے انقلابی پروگرام لیکر آئیں گے لیکن آج تک جتنے بھی حکمران آئے انہوں نے اپنے آپ کو بنانے اپنی اولادوں کو سنوارنے اور قومی اداروں کو تباہ کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا اگر آج خوش قسمتی سے ہماری عدلیہ فعال ہوئی ہے تو انکے اچھے کاموں کو ہم نے ہدف تنقید بنانا شروع کردیا ہے اسمبلی میں کھڑے ہوکر اپنی جائیدادوں کے زرائع بتانے والوں کو جب عدلیہ نے موقعہ دیا کہ حضور اپنی کمائی ہوئی دولت کے ثبوت لادیں تو پھر ایدھر اودھر کی باتیں شروع کردی گئی اور جیسے جیسے وقت گذرہا ہے ویسے ویسے سخت بیانات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے تین بار وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف نے اپنی بقا اور دوبارہ اقتدار کے حصول کے لیے اپنے سخت بیانات میں تیزی لانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس سلسلہ میں پیر کے روز انہوں نے عدلیہ کے باہر خوب تیر برسائے اور اب آنے والے دنوں میں مزید اضافہ کریں گے حکومت ختم ہونے سے پہلے کے یہ چند دن اب میاں نواز شریف کے لیے بھی بہت اہم ہیں عدلیہ سے فیصلے آنا شروع ہوچکے ہیں اور تو اور ہماری عدلیہ نے ایسے نااہل اور میرٹ سے ہٹ کر اعلی عہدوں پر تعینات افراد کی بھی چھٹی کروانا شروع کردی ہے جنہیں موجودہ حکومت نے نواز رکھا تھاہماری خوش قسمتی ہے کہ آج نظریہ ضرورت کے تحت کام نہیں ہورہا بلکہ پاکستان کی بقا اور اداروں کی مضبوطی کے لیے کام ہورہا ہے اور اس حوالہ سے ماہ مئی بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوگا ایک طرف عدلیہ اپنے فیصلوں کی بدولت اپنا کام کرتی ہوئی نظر آئے گی تو دوسری طرف ہمارے سیاستدان بھی کھل کر سامنے آجائیں گے جو ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے خلاف ہونگے کیونکہ چور کو سزا جب تک سزانہیں ملے گی۔
اس وقت تک لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہے گا اور اب آنے والے اگلے یہ 38دن اس لیے بھی بہت اہم ہیں ایک طرف ہماری عدلیہ ہے تو دوسری طرف ہمارے کرپٹ سیاستدان ہیں جنہوں نے نہ صرف خود لوٹ مار کی مثالیں رقم کی بلکہ انکے حواریوں نے بھی کرپشن کے ایسے ایسے طریقے ایجاد کیے کہ آج پاکستان کی ساری دولت بیرون ملک منتقل ہوچکی ہے ایسے میں ایک طرف لوٹ مار کرنے والے ہیں تو دوسری طرف انکا راستہ روکنے والے ہیں دونوں کے درمیان آخری راؤنڈ شروع ہوچکا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری عوام کس کا ساتھ دیتی ہے ملک بچانے والوں کا یا ملک لوٹنے والوں کا فیصلے کی گھڑی اب قریب ہے اور میرے سمیت تمام محب وطن افراد کی دعائیں ملک کی حفاظت اور چوروں کا محاسبہ کرنے والوں کے ساتھ ہیں اللہ تعالی انہیں کامیابی عطا فرمائے کیونکہ اسی میں ہم سب کی خوشحالی ،ترقی اور وقار کا راز ہے۔