کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے نئی مردم شماری کے نتائج سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مصطفیٰ کمال کی جانب سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق کراچی کی رجسٹرڈ آبادی 2 کروڑ 15 لاکھ ہے جب کہ 2017 میں کی گئی مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو ایک کروڑ60 لاکھ ظاہر کیا گیا۔ کراچی کے بیشتر علاقوں کو مردم شماری میں شمار ہی نہیں کیا گیا اور اس کے لئے نادرا سے بھی مدد نہیں لی گئی۔ مردم شماری میں کراچی کی آبادی دانستہ طور پر کم ظاہر کرکے جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا۔
درخواست دائر کرانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لاہور کی آبادی ہر سال 3 فیصد کے حساب سے بڑھی جب کہ اس میں صرف پنجاب کے لوگ نظر آتے ہیں، لاہور میں بنگالی بستیاں نہیں ہیں، کشمیر سے لوگ نہیں آتے، پاکستان بھر سے لوگ کراچی آ کر بستے ہیں۔ کراچی کی رجسٹرڈ آبادی 2 کروڑ 15 لاکھ ہے تو پھر مردم شماری میں آبادی ایک کروڑ 40 لاکھ کیسے ہو سکتی ہے۔ آبادی کم ظاہر کرنے سے کراچی کے وسائل غصب ہوں گے۔ سندھ کی آبادی شہری علاقوں سے کم کی گئی، اس طرح کراچی کو سالانہ 40 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو مشترکہ مفادات کونسل میں یہ مقدمہ لڑنا چاہیے تھا۔