سڈنی: آسٹریلیا کے مشہور ماہر نباتات اور ایکلوجسٹ ڈاکٹر ڈیوڈ گُوڈال 10 مئی کو موت کا انجیکشن لگا کر ابدی نیند سو جائیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوئٹزر لینڈ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں انتہائی علیل، ذہنی و جسمانی طور پر معذور طویل العمر اور لاغر بوڑھے افراد کو سہل مرگی (رضاکارانہ موت) فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی بے قرار اور تنگ زندگی کا خاتمہ آسانی سے کرسکیں اور اس حوالے سے سوئٹزر لینڈ کے شہر بازل کا کلینک ’ایٹرنل اسپرٹ‘ انتہائی اہم مشہور و معروف تصور کیا جاتا ہے۔
آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا کی پارلیمان نے بھی اسی طرح کا ایک قانون منظور کیا ہے جس پر آئندہ سال جون تک عملدرآمد شروع ہوگا تاہم قانون کے مطابق وہی افراد موت کو منہ لگا سکیں گے جنہں ڈاکٹروں کی جانب سے شدید علیل ہونے کی وجہ سے 6 ماہ کی زندگی کا عندیہ دیا گیا ہوگا۔
آسٹریلوی شہر پرتھ کی ایڈیتھ کوون یونیورسٹی سے اعزازی طور پر منسلک مشہور ماہر نباتات اور ایکلوجسٹ ڈاکٹر ڈیوڈ گُوڈال کو سوئٹرلینڈ کے ایٹرنل اسپرٹ کلینک میں رواں ماہ کی 10 تاریخ کو ایک انجیکشن لگا کر ابدی نیند سلا دیا جائے گا کیوں کہ وہ آئندہ برس کا انتظار نہیں کرسکتے۔ 104 سالہ سائنسدان ڈاکٹر گُوڈال نے آسٹریلیا کے سرکاری خبررساں ادارے کو اپنی ممکنہ موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ قطعی طور پر سوئٹزرلینڈ جانے کے خواہشمند نہیں ہیں تاہم آسٹریلین نظام میں رضاکارانہ طور پر موت اپنانے کی سہولت کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے انہیں آخری سفر کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب سوئس کلینک ’ایٹرنل اسپرٹ‘ کے بانی رکن روئڈی ہابیگر نے آسٹریلوی سائنسدان کی رضاکارانہ موت کو ظالمانہ فعل قرار دیتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ ایک ہوش و حواس میں چلتے پھرتے سائنسدان کا موت کی جانب بڑھنا سمجھ سے بالاترہے، ڈاکٹر گوڈال کو اپنے ملک میں اپنے بستر پر ہی رہتے ہوئے سوئس بوڑھوں کی طرح موت کا انتظار کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ڈیوڈ گوڈال اب آسٹریلیا سے اپنے ابدی سفر کے پہلے مرحلے پر فرانس پہنچ چکے ہیں۔ وہ فرانس میں اپنے بیٹے اور باقی اہلِ خانہ کے ساتھ کچھ وقت گزاریں گے۔ اس کے بعد وہ اگلے ہفتے کے دوران کسی وقت سوئٹزر لینڈ کے شہر بازل کے نواح میں واقع کلینک ’ایٹرنل اسپرٹ‘ منتقل ہو جائیں گے۔ اسی کلینک پر اگلی جمعرات کو وہ طبی معاونت کے ذریعے ہمیشہ کے لیے موت کو گلے لگا لیں گے۔