کراچی: سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق نیب ریفرنس میںدرخواست ضمانت مسترد ہونے پر عدالت سے فرار ہوگئے۔
سندھ ہائی کورٹ میں پولیس میں بوگس بھرتیاں کرکے قومی خزانے کو ساڑھے پچاس کروڑ روپے نقصان پہنچانے کے مقدمے میں سابق آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر غلام حیدرجمالی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ یہ بھرتیاں 2012 سے 2015 کے درمیان ہوئیں جب غلام حیدر جمالی آئی جی نہیں تھے، غلام حیدر جمالی نے ایک بھیکانسٹیبل بھرتی نہیں کیا جب کہ تنخواہ جاری کرنے کا الزام بھی غلط ہے۔
نیب کے وکیل یاسر صدیق مغل نے کہا یہ کیس حقائق پر مبنی ہے، ملزمان پرمحکمہ پولیس میں آٹھ سوسے زائد جعلی بھرتیاں کرکے قومی خزانے کو 50 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
ملزمان کے وکلا کی طرف سے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایک ملزم ایاز حسین میمن کی درخواست ضمانت منظور جبکہ سابق آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی سمیت 6 ملزموں کی درخواستمسترد کردی۔
عدالتی فیصلہ آتے ہی غلام حیدرجمالی اوران کے ساتھی سابق ایس پی غلام نبی کیریو نیب حکام کو چکمہ دے کر فرار ہوگئے مگر نیب حکام نے سابق ڈی ایس پی میر محمد ابریجو، سابق سب انسپکڑ غلام رضا سولنگی، سابق سب انسپکٹر راجہ اشتیاق احمد اور سابق سب انسپکٹر غلام قادر کٹھور کو گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ نیب ریفرنس کے مطابق سندھ ریزرو پولیس حیدرآباد کے لیے پولیس سپاہی، کمپیوٹر آپریٹرز اور دیگر عہدوں پر جعلی بھرتیاں کرکے قومی خزانے کو ساڑھے پچاس کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔